یہ بھی تو کسی ماں کا دلارا کوئی کوئی ہو گا
اس قبر پہ بھی پھول چڑھا دے کوئی آکر
سوکھی ہیں بڑی دیر سے پلکوں کی زبانیں
بس آج تو جی بھر کے رلا دے کو ئی آ کر
برسوں کی دعا پھرنہ کہیں خاک میں مل جائے
یہ ابر بھی آندھی نہ اڑا دے کوئی آ کر
یہ کوء یہ سبزہ یہ مچلتی ہو ئی ندیاں
مر جاؤں جو منزل کا پتا دے کوئی آ کر
ہر گھر پہ ہے آواز ، ہر اک در پہ ہے دستک
بیٹھا ہو ں کہ مجھ کو بھی صدا دے کو ئی آکر