اور نہ در بہ در پھرا، اور نہ آزما مجھے

مصنف : انور شعور

سلسلہ : نظم

شمارہ : فروری 2008

 

اور نہ در بہ در پھرا، اور نہ آزما مجھے
بس میرے پردہ دار بس ،اب نہیں حوصلہ مجھے
 
صبر کرو محاسبو ، وقت تمہیں بتائے گا
دہر کو میں نے کیا دیا،دہر سے کیا ملا مجھے
 
ذات و حیات و کائنات،بے سرو پا و بے ثبات
بے سروپا وبے ثبات شے سے کیا امید مجھے
 
رات لغات عمر سے میں نے چناتھا ایک لفظ
لفظ بہت عجیب تھا، یاد نہیں رہا مجھے
 
جو نہ سنا تھا دہر سے اس کی زباں سے سن لیا
اب مجھے کوئی کچھ کہے ، فکر نہیں ذرا مجھے
 
محرم خاص دیکھنا سو تو نہیں گیا شعور
دیر ہوئی سنے ہوئے کوئی نئی صدا مجھے