جہاں فضا کا مقدر بنی ہوائے کرم
وہیں سے اوڑھ کے آئی ہوں میں ردائے کرم
وہ جانتے ہیں ہمارا مرض بغیر کہے
وہ سن رہے ہیں ہر اک درد کو برائے کرم
بھری ہوئی ہیں مرادوں سے جھولیاں ان کی
مسافران مدینہ ہیں آشنائے کرم!
مرے نصیب کا حصہ ہے یہ مسرت بھی
کہ رحمتیں مجھے ڈھونڈیں ، مجھے بلائے کرم
کرم کی آس لیے ، دیر سے دعا میں مگن
ہے انتظار میں گم ، دیکھئے گدائے کرم
مدینہ آ کے کھلا ہے کہ رحمتیں کیا ہیں
یہیں پہ آ کے نظر آئی انتہائے کرم
پکارتی ہے مدینے میں شوق کی شدت
ہمارے پیار کا مرکز ، ہماری جائے کرم