ماں کی قسمت جدائی
زیادہ دن نہیں گزرے
کہ میری گود کی گرمی تجھے آرام دیتی تھی
گلے میں میری
بانہیں ڈال کر تو اسطرح سوتا تھا
کہ اکثر ساری رات میری
اک کروٹ میں گزر جاتی
میرے دامن کو پکڑے
گھر میں تتلی کی طرح گھومتا پھرتا
(اور اب)
تیری دنیا میں اب ہر پل
نئے لوگوں کی آمد ہے
میں بے حد خاموشی سے
ان کی جگہیں خالی کرتی جا رہی ہوں
تیرا چہرہ نکھرتا جا رہا ہے
میں پس منظر میں ہوتی جا رہی ہوں
زیادہ دن نہ گزریں گے
میرے ہاتھوں کی یہ دھیمی حرارت
تجھے کافی نہ ہوگی
کوئی خوش لمس دست یاسمین آکر
گلابی رنگ کی حدت تیرے ہاتھوں میں سمو دیگا
تیرا دل مجھ کو کھو دیگا
میں باقی عمر تیرا رستہ تکتی رہوں گی
میں ’’ماں‘‘ ہوں
اور میری قسمت‘‘جدائی‘‘ ہے