اس سے پہلے کہ بے وفا ہوجائیں

مصنف : فراز احمد فراز

سلسلہ : نظم

شمارہ : نومبر 2011

 

اس سے پہلے کہ بے وفا ہوجائیں
کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں 
تو بھی ہیرے سے بن گیا تھا پتھر
ہم بھی جانے کیا ہو جائیں
تو کہ یکتا بے شمار ہوا
ہم بھی ٹوٹیں تو جا بجا ہوجائیں
ہم بھی مجبوریوں کا عذر کریں
پھر کہیں اور مبتلا ہو جائیں
ہم اگر منزلیں نہ بن پائے
منزلوں تک کا راستہ ہو جائیں 
دیر سے سوچ میں ہیں پروانے 
راکھ ہو جائیں یا ہوا ہوجائیں
 اب کے گر تو ملے تو ہم تجھ سے
ایسے لپٹیں کہ قبا ہو جائیں
بندگی ہم نے چھوڑ دی فراز
کیا کریں جب لوگ خدا ہوجائیں