دعاؤں کے صحیفے پڑھ رہا ہوں
عبادت کے طریقے پڑھ رہا ہوں
مجھے یاد آرہی ہے اپنی ماں کی
میں ممتا کے وظیفے پڑھ رہا ہوں
٭٭٭
ماں بیٹھ کے تکتی تھی جہاں سے مرا رستہ
مٹی کو ہٹاتے ہی خزانے نکل آئے
مقدس مسکراہٹ ماں کے ہونٹوں پر لرزتی ہے
کسی بچے کا جب پہلا سپارہ ختم ہوتا ہے
میں نے روتے ہوئے پونچھے تھے کسی دن آنسو
مدتوں ماں نے نہیں دھویا دوپٹہ اپنا
منورماں کے آگے یوں کبھی کھل کر نہیں رونا
جہاں بنیاد ہوتی ہے اتنی نمی اچھی نہیں ہوتی
٭٭٭