پیکرِ اوصافِ دوعالم ہے صورت آپؐ کی
رہبرِ اخلاقِ انسانی ہے سیرت آپؐ کی
آپؐ کے اقوالِ زریں علم و حکمت کے چراغ
حاصلِ ادراکِ عالم ہے بصیرت آپؐ کی
باعثِ انکارِ حق ہے دینِ آبا کی فصیل
جانتے ہیں یوں تو کافر بھی صداقت آپؐ کی
مُنکروں کا فیصلہ کرتی ہے شمشیرِ عمرؓ
تاقیامت اِک ترازو ہے عدالت آپؐ کی
سرفروشی کے لیے مَیں آج بھی تیار ہوں
ہو چکی ہے بار مجھ پہ گو اطاعت آپؐ کی
نفرتوں کا ذکر بھی اچھا نہیں لگتا مجھے
جلوہ فرما جب سے دل میں ہے محبت آپؐ کی
شاعری میں یوں تو ازہرؔ بیسیوں میدان ہیں
رُوح افزا حمد ہے یا ایک مدحت آپؐ کی