مجھے اتنا پیار نہ دو بابا

مصنف : نامعلوم

سلسلہ : نظم

شمارہ : اگست 2011

 

بیٹی:
٭ مجھے اتنا پیار نہ دو بابا
٭ کل جانا مجھے نصیب نہ ہو 
٭ یہ جو ماتھا چوما کرتے ہو 
٭ کل اس پر شکن عجیب نہ ہو 
٭ میں جب بھی روتی ہوں بابا 
٭ تم آنسو پونچھا کرتے ہو 
٭ مجھے اتنی دور چھوڑ نہ آنا 
٭ میں روؤں اور تم قریب نہ ہو 
٭ میرے ناز اٹھاتے ہو بابا 
٭ میرے لاڈ اٹھاتے ہو بابا 
٭ میری چھوٹی چھوٹی خواہش پر 
٭ تم جان لٹاتے ہو بابا
٭ کل ایسا ہو ایک نگری میں 
٭ میں تنہا تم کو یاد کروں 
٭ اور رو رو کر فریاد کروں 
٭ اے اللہ ، میرے بابا سا 
٭ کوئی پیار جتانے والا ہو 
٭ میرے ناز اٹھانے والا ہو 
٭ میرے بابا ، مجھ سے عہد کرو 
٭ مجھے تم چھپا کر رکھو گے 
٭ دنیا کی ظالم نظروں سے 
٭ مجھے تم چھپا کر رکھو گے
باپ:
٭ ہر دم ایسا کب ہوتا ہے 
٭ جو سوچ رہی ہو لاڈو تم 
٭ وہ سب تو بس ایک مایا ہے 
٭ کوئی باپ اپنی بیٹی کو
٭ کب جانے سے روک پایا ہے