نعت رسول کریمﷺ

مصنف : علیم الدین علیم ناصری

سلسلہ : نعت

شمارہ : اگست 2011

 

مصطفیٰ نے آ کے توڑا میرے دل کا سومنات
میرے آقا نے دلائی بعل و عزی سے نجات
 
تھے مسلط مجھ پہ کتنے آرزوؤں کے ہْبَل
جانے کتنے چھپ کے بیٹھے تھے یہاں لات ومنات
 
جانے کتنے خاک کے تودے مرے معبود تھے
مانگتا پھرتا تھا میں ظلمات سے آبِ حیات
 
بارہا تاریکیوں سے نور کی مانگی ہے بھیک
ماسوا کے سامنے بیکار پھیلائے ہیں ہات
 
دیوتا شیطاں صفت تھے میری گردن پر سوار
روز و شب تھی کثرتِ اوہام میری کائنات
 
میرے آقا نے کیا ایقاں سے مجھ کو بہرہ ور
نعرہ توحید سے دی میں نے عفریتوں کو مات
 
میں رہا گو مدتوں فحشا و منکر کا اسیر
مصطفیٰ نے مجھ کو بخشا تحفہ صوم و صلات
 
میں کروں کیونکر ادا اس کی ثنا گوئی کا حق
کس زباں سے سرورِ عالم کی گنواؤں صفات
 
دیدہ خورشید نے دیکھا نہیں ایسا جمیل
اب تک اس کی منتظر ہے چاند تاروں کی برات
 
اس کے گرویدہ رہے ہیں اور رہیں گے حشر تک
عابدینِ قانتین و عابداتِ قانتات
 
اس کے نقشِ پا کے شیدائی رہیں گے تاابد
مومنینِ صالحین و مومناتِ صالحات
 
قولِ فیصل ہے رسول اللہ کا ایک ایک قول
صادق و برحق ہے اس محبوب کی ایک ایک بات
 
ارضِ جاکرتہ سے لے کر تا رباط اس کے حصار
کارواں در کارواں اس کے عساکر شش جہات
 
اس نے سمجھائے تھے مجھے توحید کے زریں رموز
اس نے سکھلائے مجھے سنت کے رخشندہ نکات
 
مل گیا توحید کا مجھ کو صراطِ مستقیم
ورنہ میں ہوتا اسیرِ فاحشات و منکرات
 
اور کچھ نیکی نہیں ہے میرے دامن میں علیم
ہیں یہی دوچار نعتیں باقیاتُ الصّالحات