خزاں کی رت میں بھی خشک شاخوں پہ موسمِ گل کے پھول رکھنا
گناہ گاروں پہ روزِ محشر بھی رحمتوں کا نزول رکھنا
قدم تمہارے بہک نہ جائیں نئے زمانے کی روشنی میں
مسافرانِ عدم نظر میں نقوشِ پائے رسول رکھنا
خلوصِ دل سے ہے دو جہاں میں اگر تمنائے کامرانی
قدم قدم زندگی کے رہبر نبی کے زریں اصول رکھنا
اسی کا دست کرم تھا جس نے مسرتوں کے جہان بانٹے
کبھی گوارا کیا نہ اس نے کسی نفس کو ملول رکھنا
جفا وفا سے ، خطا عطا سے ، وبا شفا سے بدلنے والے
نظر میں ادنی سے امتی کی عقیدتوں کے یہ پھول رکھنا