اے خاور حجاز کے رخشندہ آفتاب
صح ازل ہے تیری تجلی سے فیضیاب
زینت ازل کی ہے تو ، ہے رونق ابد کی تو
دونوں میں جلوہ ریز ہے تیرا ہی رنگ و آب
چوما ہے قدسیوں نے ترے آستانہ کو
تھامی ہے آسمان نے جھک کر تری رکاب
شایاں ہے تجھ کو سرور کونین کا لقب
نازاں ہے تجھ پہ رحمت دارین کا خطاب
برسا ہے شرق و غرب پر ابر کرم ترا
آدم کی نسل پر ترے احساں ہیں بے حساب
پیدا ہوئی نہ تیرے مواخات کی نظیر
لایا نہ کوئی تیری مساوات کا جواب
خیر البشر ہے توُ ، تو ہے خیر الامم وہ قوم
جس کو ہے تیری ذات گرامی سے انتساب