آپ کی کنیت ابا عبداللہ ہے اور القاب، الرشید، الوفی، الطیب، السید ، الزکی، المبارک، التابع لمرضا اللہ، اور البسیط ذکر ہوئے ہیں۔ لیکن سب سے بلند لقب وہی ہے کہ جو رسول خداﷺ نے آپ اور آپ کے بھائی حسنؓ کو دیا ہے کہ آپ دونوں بزرگوار ‘‘ سیدا شباب اھل الجنۃ ’’ ہیں۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے آپ کو سبط کے نام سے بھی پکارا ہے۔ کتاب وافی میں حضرت صادقؒ سے نقل ہوا ہے کہ آپ کی انگوٹھی کا نقش ‘‘ حسبی اللہ ’’ تھا اور حضرت رضاؒ سے انگوٹھی کا نقش ‘‘ ان اللہ بالغ امرہ ’’ نقل ہوا ہے۔ اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ آپ کے پاس چند ایک انگوٹھیاں تھیں جن پر مختلف نقش تھے۔
سیدنا حسینؓ کی اولاد
حضرت حسینؓ کے چھ بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں۔
آپ کے بیٹے
۱: علی اکبر کہ جو کربلا میں شہید ہو گئے جن کی ماں لیلی ابومرہ بن مسعود ثقفی کی بیٹی تھی۔
۲: علی اوسط۔
۳: علی اصغر، زین العابدین کہ جن کی ماں ‘‘ شہر بانو ‘‘ ایران کے بادشاہ یزد گرد کی بیٹی تھیں۔
۴: محمد۔
۵: جعفر کہ جو پہلے ہی دنیا سے چل بسے تھے۔
۶: عبد اللہ، جو کربلا میں اپنی گردن پر سہ شعبہ تیر کھا کر شہید ہو گئے۔
آپ کی بیٹیاں
۱: سکینہ
۲: فاطمہ
۳: اور زینب تھیں۔
واقعہ کربلا کے بعد آپ کی اولاد میں سے صرف زین العابدین باقی بچے تھے جن سے آپ کی نسل آگے بڑھی۔