فضائل سیدنا حسینؓ

مصنف : ابو حمدان

سلسلہ : گوشہ محرم

شمارہ : نومبر 2012

نام: حسین

لقب: سیدالشھداء (سیدنا حمزہؓ کا لقب بھی سید الشہدا ہے) کنیت :ابو عبداللہ

تاریخ ولادت : ہفتہ 3 شعبان ، سن 4 ہجری

والد محترم: حضرت علی رضی اللہ عنہ

والدہ معظمہ: حضرت فاطمۃ الزھرا رضی اللہ عنہا

اولاد کی تعداد : ۴ / بیٹے اور ۲ / بیٹیاں

مقام ولادت : مدینہ طیبہ

تاریخ شہادت: ۱۰ محرم مدت عمر : 57 سال

محل دفن : کربلا ۔ عراق

انسانی تاریخ میں ابتدا سے آج تک حق وباطل کے درمیان بہت سی جنگیں ہوئی ہیں لیکن ان تمام جنگوں میں وہ معرکہ او رواقعہ اپنی جگہ پر بے مثل ہے جو کربلا کے میدان میں رونماہوا، یہ معرکہ اس اعتبار سے بھی بے مثال ہے کہ اس میں تلواروں پر خون کی دھاروں نے، برچھیوں پر سینوں نے او رتیروں پر گلوں نے فتح وکامیابی حاصل کی، اس طرح اس جنگ کا مظلوم آج تک محترم فاتح او رہر انصاف پسند انسان کی آنکھوں کا تارا ہے جبکہ ظالم ابد تک کے لئے شکست خودرہ او رانسانیت کی نگاہ میں قابل نفرت ہے.

آئیے اس عظیم شہید کی زندگی اور عظمت کے بارے میں کچھ پڑہتے ہیں ۔

پیغمبر کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت ۳ شعبان المعظم سن چار ہجری کو مدینہ منورہ میں ہوئی اور آپ کی پرورش سایہ نبوت، موضع رسالت، اور معدن علم میں ہوئی۔

غریب و سادہ و رنگیں ہے داستان حرم
نہایت اس کی حسین ابتدا ہے اسماعیل

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے مختصر حالات زندگی

آپ کا مشہور ومعروف لقب ‘‘سید الشہداء’’ ہے۔

آپ اپنے بھائی حسن رضی اللہ عنہ کے تمام بنیادی فضائل میں شریک ہیں یعنی آپ بھی امام ہدیٰ، سیدا شباب اہل الجنۃ میں سے ایک ہیں، جن کے لیے نبوت کی زبان اطہر نے ارشاد فرمایاالحسن والحسین سیداشباب اھل الجنہ(حسنؓ اور حسینؓ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں) آپ نے رسول اکرمﷺ کے ساتھ چھ سال تک کی زندگی گزاری۔ وفات رسولؐ کے بعد آپ نے اپنی زندگی میں اپنی والدہ،بھائی، پدر بزرگوار کی وفات کے صدمے برداشت کیے۔

امام حسین کی سرداری جنت

 علمائے کرام کااس پراتفاق ہے کہ سرورکائنات نے ارشادفرمایاہے ‘‘الحسن والحسین سیداشباب اہل الجنۃ وابوہماخیرمنہما’’ حسن اورحسین جوانان جنت کے سردارہیں اوران کے والدبزرگواریعنی علیؓ ان دونوں سے بہترہیں۔

حضرت حذیفہ یمانی کابیان ہے کہ میں نے آنحضرتؐ کوایک دن بہت زیادہ مسرورپاکرعرض کی ،آج افراط شادمانی کی کیاوجہ ہے ارشادفرمایاکہ مجھے آج جبرئیل نے یہ بشارت دی ہے کہ میرے دونوں فرزندحسن وحسین جوانان بہشت کے سردارہیں اوران کے والدعلی ابن ابی طالب ان سے بھی بہترہیں (کنزالعمال ج ۷ ص ۷۰۱)

 حسنین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں

ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت نے ارشادفرمایاکہ میں حسنین کودوست رکھتاہوں اورجوانہیں دوست رکھے اسے بھی قدرکی نگاہ سے دیکھتاہوں۔

ایک صحابی کابیان ہے کہ میں نے رسول کریم کواس حال میں دیکھاہے کہ وہ ایک کندھے پرامام حسن کواورایک کندھے پرامام حسین کوبٹھائے ہوئے لیے جارہے ہیں اورباری باری دونوں کامنہ چومتے جاتے ہیں ایک صحابی کابیان ہے کہ ایک دن آنحضرت نمازپڑھ رہے تھے اورحسنین آپ کی پشت پرسوارہو گئے کسی نے روکناچاہاتوحضرت نے اشارہ سے منع کردیا۔

. جامع ترمذی ،نسائی اورابوداؤد نے لکھا ہے کہ آنحضرت ایک دن محوخطبہ تھے کہ حسنین آگئے اورحسن کے پاؤں دامن عبامیں اس طرح الجھے کہ زمین پرگرپڑے، یہ دیکھ کر آنحضرت نے خطبہ ترک کردیااورمنبرسے اترکرانہیں آغوش میں اٹھالیااورمنبر پرتشریف لے جاکرخطبہ شروع فرمایا ۔

آپ کی شہادت ۱۰ محرم 61 ہجری کو عصر کے وقت کربلا میں ہوئی اور آپ کربلائے معلی میں دفن ہیں ۔

٭٭٭