کھڑی ہے سر پہ فوج فیل یارو

مصنف : فرہاد جبریل

سلسلہ : نظم

شمارہ : اگست 2012

 

کھڑی ہے سر پہ فوج فیل یارو
ہے لازم بارش سجیل یارو
 
سبھی فرعون اس میں ڈوب جاتے 
اگر یہ سندھ ہوتا نیل یارو
 
کہ شاید پتلیاں خود جاگ اٹھیں
مداری دے رہا ہے ڈھیل یارو
 
میں رستے کے سبھی پتھروں کو
سمجھتا آیا سنگ میل یارو
 
یہ ہر سو شور ہے جو بے حسی کا
یہی ہے صور اسرافیل یارو
 
یہ جو کچھ مستقل سا لگ رہا ہے
یہ سب کچھ ہو جائے گا تبدیل یارو
 
بشر فطرت مجھے فرہاد سمجھی
فرشتوں میں رہوں جبریل یارو