اگست 2012
کھڑی ہے سر پہ فوج فیل یارو ہے لازم بارش سجیل یارو سبھی فرعون اس میں ڈوب جاتے اگر یہ سندھ ہوتا نیل یارو کہ شاید پتلیاں خود جاگ اٹھیں مداری دے رہا ہے ڈھیل یارو میں رستے کے سبھی پتھروں کو سمجھتا آیا سنگ میل ی...
ستمبر 2012
لفظ و معنی کے درمیان میں ہوں پھر بھی صدیوں سے داستان میں ہوں میرا سایہ زمیں پر رینگتا ہے روز اول سے میں اڑان میں ہوں میں نے رہنا ہے اک بشر اور میں دو فرشتوں کے درمیان میں ہوں میری ہستی میرے فریب میں ہے او...