تلفّظ : تلفظ کے معنی ہیں الفاظ کو حرکات و سکنات کے مطابق زبان سے صحیح ادا کرنا۔ نئے شعرا کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ تلفظ پر توجہ نہیں دیتے اور غلط تلفظ سے لفظ کو شعر میں باندھتے ہیں -ایسے شعرا کی تحریریں کچھ عرصہ بعد ہی دم توڑ دیتی ہیں -لہٰذا مبتدی شعرا کو چاہیے کہ وہ تلفظ پر خصوصاً زور دیں- جتنا زیادہ اساتذہ کے کلام کا مطالعہ کریں گے تلفظ ٹھیک ہوتا جائے گا- تلفظ کی اغلاط کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم چند الفاظ کا تلفظ درج کرتے ہیں،ہم ان الفاظ کا بھی ذ کر کریں گے جنہیں اکثر غلط تلفظ کے ساتھ ادا کیا جاتا ہے-
مرض : (مَ رَض)
پہلے دونوں حروف مفتوح اور تیسراحرف ساکن
مثلاًغرض، غلط ،شرف، سکت
اصل: (اَ ص ل)
پہلا حرف مفتوح باقی دو ساکن : جیسے امن، امر، صدر، فرض ،عرض، عدل، دخل، ختم جذب
عطر: (عِ ط ر)
پہلا حرف مکسورباقی دو ساکن : جیسے عطر ،ذ کر، عشق
شکر: (شْ ک ر)
پہلا حرف مضموم باقی دو ساکن جیسے شْکر، حسن عذر، بغض
اخلاق: (اَ خ لَ ا ق )
پہلا اور تیسراحرف مفتوح باقی تین ساکن : جیسے اخبار ،اعمال، الطاف، احوال
غربا: (غْ رَ بَ ا)
پہلا حرف مضموم دوسرا اور تیسرا مفتوح باقی ساکن : غربا، ادبا، عقلا ،امرا
جلوس: (جْ لْ وس)
پہلے دو حرف مضموم باقی ساکن جیسے خلوص، وصول، عیوب ،حدود،رسوم، فنون، شکوک
فراق: (فِ رَاق )
پہلا حرف مکسور دوسرا مفتوح باقی دونوں ساکن :
نکات، قیام، عظام، (عظم کی جمع)
محبوب: (مَ ح بْ و ب)
پہلا حرف مفتوح تیسرا حرف مضموم باقی ساکن جیسے محسوس، موجود
اغلاط: (اِ غ لَ ا ط)
پہلا حرف مکسور تیسرا مفتوح باقی ساکن : احساس ،اثبات ،احیا ،ارسال، اعلان
تحریر: (تَ ح رِی ر)
پہلا حرف مفتوح تیسرا حرف مکسور باقی ساکن مثلاً تحریک ،تحقیر،تہذیب
استقبال: (اِ س تِ ق بَ ا ل)
پہلا اور تیسرا حرف مکسور پانچواں مفتوح باقی ساکن : مثلاً استقلال ،استبداد، استغفار
ان الفاظ کے علاوہ درج ذیل الفاظ کا تلفظ عموماً غلط ادا کیا جاتا ہے-
چہلم ل مضموم ہے۔ (چہلُم)
یوسف س مضموم ہے۔ (یوسُف)
یونس ن مضموم ہے۔ (یونُس)
یکم ک مضموم ہے۔ (یکُم)
بے وقوف پہلا واؤ مضموم ہے۔ (بیوُقوف)
محبت م مفتوح ہے۔ (مَحبت)
مسرت م مفتوح ہے۔ (مَسرت)
غلط ل مفتوح ہے۔ (غلَط)
شجاعت ش مفتوح ہے۔ (شَجاعت)
خود کشی ک مفتوح ہے۔ (خود کَشی)
املا :
املا لکھنے سے متعلق ہے یعنی کون سا لفظ کیسے اور کس طرح لکھا جائے-لفظ کو اگر صحیح ہجوں کے ساتھ لکھا جائے تو نہ صرف املا درست ہوگا بلکہ اس کا تلفظ بھی صحیح ہوگا -املا اور تلفظ لازم و ملزوم ہیں - ڈاکٹر عبدالستار صدیقی اپنے مقالہ "اردو املا " میں یوں رقم طراز ہیں "ہر زبان کے لئے ضروری ہے کہ اس کے املا کے قواعد منضبط ہوں اور ان قواعد کی بنیاد صحیح اصولوں پر ہو"-اگر تمام امور کا خیال نہ رکھا جائے تو جملہ یا تو مہمل ہوگا یا سرے سے اس لفظ کا کوئی مطلب ہی نہ ہوگا-
ہم نے مبتدی شعرا کے لئے چند اہم نکات جمع کئے ہیں تا کہ املا کے بارے میں جانکاری ہو-
* اردو الفاظ کے آخر میں ہائے مختفی کا استعمال بہت کم ہے ۔یہ فارسی زبان کے لئے خاص ہے -اکثر اردو اور ہندی الفاظ کے آخر میں بجائے الف ہائے مختفی استعمال کی جاتی ہے جو کہ غلط ہے۔
اکا: بقول ڈاکٹر عبدالستارصدیقی اکا کو یکہ سے کوئی علاقہ نہیں ہے یکہ کو اکا کے معنوں میں لکھنا یا بولنا غلط ہے - یہ لفظ گاڑی کے معنوں میں مستعمل ہے نہ کہ ایک کے- اسی طرح پتہ، پنجرہ، بلبلہ، بنجارہ ، پٹاخہ، تازہ، دھوکہ ، دھماکہ، مہینہ، ناتہ و غیرہ جیسے الفاظ کا املا الف سے لکھنا چاہیے جیسے ناتا ،بلبلا ،پتا وغیرہ-
* اگر صفت مذ کر ہو تو اسے بھی ا لف سے لکھنا چاہیے-
* وہ الفاظ جو کسی اور زبان سے متعلق ہوں اور اردو میں مستعمل ہوں توایسے لفاظ کا املا بھی ہائے مختفی کے بجائے الف سے ہی کرنا درست ہوگا مثلاً امریکہ، ڈرامہ ، کیمرہ و غیرہ ان کو امریکا ، ڈراما اور کیمرا لکھنا درست ہے-
* ایسے فارسی الفاظ جن کا املا الف سے ہو انہیں بھی بعض اوقات اردو میں ہائے مختفی سے لکھا جاتا ہے مثلاً آشکارا ، ناشتا و غیرہ کو آشکارہ اور ناشتہ لکھنا درست نہیں ہے-
* ایسے عربی الفاظ جن کے آخر پر کھڑا زبر آئے انہیں بھی الف کے ساتھ لکھنا چاہیے جیسے تقوا ، دعوا و غیرہ-
* بعض الفاظ کا تلفظ عام بول چال میں ے سے ہوتا ہے ایسے الفاظ کا املا ے سے ہی کرنا درست ہے مثلاً" اس بچے نے اس معمے کو حل کر لیا" سے " اس بچہ نے اس معمہ کو حل کر لیا " لکھنا غلط ہے-
* عدد چھَے (6) کو چھ لکھنا اور بولنا درست نہیں-
* گاؤں اور پاؤں جیسے الفاظ کا املا گانو اور پانو ہے-
* ھمزہ الف کا قائم مقام ہے ایسے عربی الفاظ جن کے آخر میں الف کے بعد ء آتا ہو انہیں اردو املا لکھتے وقت بلا ھمزہ لکھنا درست ہے- جیسے اقرا، ضیا، شعرا، و غیرہ-
* دیجیے ، کیجیے اور چاہیے جیسے الفاظ بلا ھمزہ لکھے جاتے ہیں -
* مصدر سے فعل بننے والے الفاظ کے اوپر ھمزہ لکھنا چاہیے مثلاًگانا سے گائے اسے جانور گاے سے کوئی علاقہ نہیں جو کہ بلاھمزہ ہے-
* ایسے الفاظ جو فاعل یا فواعل کے وزن پر ہوں ان کے نیچے نقطے نہیں ڈالے جاتے- مثلاً گھائل، مائل ، فوائد و غیرہ-
* فارسی میں نون کا اعلان بہت کم ہے لہٰذا تراکیب میں ایسے الفاظ جن کے آخر پر نون ہو انہیں نون غنہ سے لکھنا فصیح ہے- مثلاًرگِ جاں وغیرہ-
اب ہم چند ایسے الفاظ کا ذ کر کریں گے جن کا املا عموماً غلط ہوتا ہے-
غلط: اژدہام ، درست: ازدحام
غلط: حلوہ ، درست: حلوا
غلط: طریاق ، درست: تریاق
غلط: خوردونوش ، درست: خورونوش
غلط: معہ ، درست: مع
غلط: عجوبہ ، درست: اعجوبہ
غلط: مصرعہ ، درست: مصرع
غلط: قوس و قزح ، درست: قوسِ قزح
غلط: آسامی ، درست: اسامی
غلط: ناطہ ، درست: ناتا
غلط: انکساری ، درست: انکسار
غلط: طلباء ، درست: طلبا
غلط: عاجزی ، درست: عجز
غلط: پڑتال ، درست: پرتال
غلط: برائے کرم ، درست: براہ کرم
غلط: شائد، درست: شاید
غلط: بھگدڑ ،درست: بھگدر
غلط: بگولہ ، درست: بگولا
غلط: درستگی، درست: درستی
غلط: نقص امن ، درست: نقض امن
غلط: پرواہ ، درست: پروا
غلط: ذات، درست: زات
غلط: پسینہ، درست: پسینا
غلط: علیحدہ ،درست: علاحدہ
غلط: تمغہ ، درست: تمغا
غلط: علیحدگی ، درست: علا حدگی
غلط: جمائی، درست: جماہی
غلط: کیونکہ ، درست: کیوں کہ
غلط: بارات، درست: برات
غلط: بوقت ، درست: بہ وقت