جناب اور صاحب كو اكٹھا لكھنا

مصنف : رشيد حسن خان

سلسلہ : لسانیات

شمارہ : اگست 2025

لسانيات

جناب اور صاحب كو اكٹھا لكھنا

رشيد حسن خان

جب نام سے پہلے ’ ڈاکٹر ‘ یا ’ پروفیسر ‘ لکھ دیا، تو پھر نام کے بعد ’ صاحب ‘ لکھنے کی ضرورت نہیں۔ اِسی طرح جب نام سے پہلے ’ جناب ‘ لکھ دیا، تو پھر نام کے بعد ’ صاحب ‘ لکھنے کی ضرورت نہیں۔ اگر نام کے بعد ’ صاحب ‘ لکھا ہے، تو پھر نام سے پہلے ’ جناب ‘ لکھنا ضروری نہیں۔ ضروری کیا، مناسب بھی نہیں۔ جناب ایڈیٹر صاحب، جناب ڈاکٹر صاحب، جناب پرنسپل صاحب، جناب رام لال صاحب، جناب محمود الٰہی صاحب؛ اِن سب ٹکڑوں میں ’ جناب ‘ اور ’ صاحب ‘ میں سے ایک لفظ زائد ہے۔

کس جگہ نام سے پہلے ’ جناب ‘ لکھا جائے اور کہاں نام کے بعد ’ صاحب ‘ لکھا جائے، اِس کا تعلق اِس سے ہے کہ وہاں کون سا لفظ مناسب ہوگا۔ مثلاً ’ جناب پرنسپل ‘ اور ’ پرنسپل صاحب ‘ میں آخری ٹکڑا بہتر ہے۔ اِسی طرح بھائی صاحب، مولوی صاحب، اڈیٹر صاحب لکھنا چاہیے۔

خاص ناموں سے پہلے ’ جناب ‘ لکھنا بہتر ہو سکتا ہے۔ مختصر یہ کہ ایک نام کے ساتھ ’ جناب ‘ اور ’ صاحب ‘ کو جمع نہ کیجیے۔ ’ جناب محمد حسین خاں ‘ لکھیے یا ’ محمد حسین خاں صاحب ‘ ـــ جناب محمد حسین خاں صاحب مناسب نہیں۔ اِسی طرح مثلاً پروفیسر آلِ احمد سرور ؔ۔ اگر ’ پروفیسر آلِ احمد سرور صاحب ‘ لکھا جائے، تو کہا جائے گا کہ یہاں ’ پروفیسر ‘ اور ’ صاحب ‘ میں سے ایک لفظ زائد ہے۔ اگر کسی نے ’ جناب پروفیسر آلِ احمد سرور ؔصاحب ‘ لکھا ہے، تو کہا جائے گا کہ جناب، پروفیسر اور صاحب، اِن تین لفظوں میں سے دو لفظ زائد ہیں۔( انشا اور تلفظ ‘ از رشید حسن خاں سے ماخوذ)