جولائی 2012
اے فنا انجام انسان کب تجھے ہوش آئے گا تیرگی میں ٹھوکریں آخر کہاں تک کھائے گا اس تمرد کی روش سے بھی کبھی شرمائے گا کیا کرے گا سامنے سے جب حجاب اٹھ جائے گا کب تک آخر اپنے رب کی نعمتیں جھٹلائے گا یہ سحر کا حسن ، یہ سیارگ...
آپ کے در پر آتے جاتے ، کتنے موسم بیت گئے آپ کو دل کے زخم دکھاتے ، کتنے موسم بیت گئے من کے بنجر صحرا میں دن رات بگولے رقصاں ہیں ہم کو اپنی خاک اْڑاتے ، کتنے موسم بیت گئے خود بھڑکایا درد کا بھانبڑ اشکوں کے چھڑکاؤ سے پان...
اگست 2012
"لہو میں ڈوب رہی ہے فضا ارضِ وطن میں کس زبان سے کہوں ’’جشن آزادی مبارک" ٭٭٭ شہر نامہ وہ عجیب صبحِ بہار تھی کہ سحر سے نوحہ گری رہی مری بستیاں تھیں دھواں دھواں مرے گھر میں آگ بھری رہی مرے راستے تھے لہو لہو م...
ستمبر 2012
سبھی نے عید منائی مرے گلستاں میں کسی نے پھول پروئے ، کسی نے خار چُنے بنامِ اِذنِ تکلم ، بنامِ جبرِ سکوت کسی نے ہونٹ چبائے ، کسی نے گیت بُنے بڑے غضب کا گلستاں میں جشنِ عید ہوا کہیں تو بجلیاں کوندیں ، کہیں چنار جلے...
جنوری 2021
ان کے اندازِ کرم، ان پہ وہ آنا دل کا ہائے وہ وقت، وہ باتیں، وہ زمانا دل کا نہ سنا اس نے توجہ سے فسانا دل کا زندگی گزری، مگر درد نہ جانا دل کا کچھ نئی بات نہیں ،حسن پہ آنا دل کا مشغلہ ہے یہ نہایت ہی پرانا دل کا وہ محبت کی شروعات، وہ بے تحاشا ...
فروری 2021
برصغیر کی تقسیم کے صرف دس سال بعد 1957ء میں مصطفیٰ زیدی نے کیا شاہکار نظم کہی تھی، لگتا ہے کہ جیسے وقت رک سا گیا ہو اور یہ آج کے حالات کا نوحہ ہو.... طبقاتی تضادات و عذاب اور جبر کے احساس پر مبنی اس نظم کا عنوان ہے....... '' بنامِ وطن '' کون ہ...
اپریل 2022
ملا حکم نامہ امیر کا مجھے عجلتوں میں لکھا ہوا کہیں رنجشوں کی کہانیاں کہیں دھمکیوں کا ہے سلسلہ مجھے کہہ دیا ہے امیر نے کرو حسن یار کا تذکرہ تمہیں کیا پڑی ہے کہ رات دن کہو حاکموں کو برا بھلا تمہیں فکر عمر عزیزہے تو نہ حاکموں کو خفا کرو جو امی...