شاعری


مضامین

  اے فنا انجام انسان کب تجھے ہوش آئے گا تیرگی میں ٹھوکریں آخر کہاں تک کھائے گا   اس تمرد کی روش سے بھی کبھی شرمائے گا کیا کرے گا سامنے سے جب حجاب اٹھ جائے گا   کب تک آخر اپنے رب کی نعمتیں جھٹلائے گا یہ سحر کا حسن ، یہ سیارگ...


  آپ کے در پر آتے جاتے ، کتنے موسم بیت گئے آپ کو دل کے زخم دکھاتے ، کتنے موسم بیت گئے   من کے بنجر صحرا میں دن رات بگولے رقصاں ہیں ہم کو اپنی خاک اْڑاتے ، کتنے موسم بیت گئے   خود بھڑکایا درد کا بھانبڑ اشکوں کے چھڑکاؤ سے پان...


  "لہو میں ڈوب رہی ہے فضا ارضِ وطن میں کس زبان سے کہوں ’’جشن آزادی مبارک" ٭٭٭ شہر نامہ وہ عجیب صبحِ بہار تھی کہ سحر سے نوحہ گری رہی   مری بستیاں تھیں دھواں دھواں مرے گھر میں آگ بھری رہی   مرے راستے تھے لہو لہو م...


  سبھی نے عید منائی مرے گلستاں میں  کسی نے پھول پروئے ، کسی نے خار چُنے    بنامِ اِذنِ تکلم ، بنامِ جبرِ سکوت  کسی نے ہونٹ چبائے ، کسی نے گیت بُنے    بڑے غضب کا گلستاں میں جشنِ عید ہوا  کہیں تو بجلیاں کوندیں ، کہیں چنار جلے...


ان کے اندازِ کرم، ان پہ وہ آنا دل کا ہائے وہ وقت، وہ باتیں، وہ زمانا دل کا نہ سنا اس نے توجہ سے فسانا دل کا زندگی گزری، مگر درد نہ جانا دل کا کچھ نئی بات نہیں ،حسن پہ آنا دل کا مشغلہ ہے یہ نہایت ہی پرانا دل کا وہ محبت کی شروعات، وہ بے تحاشا ...


برصغیر کی تقسیم کے صرف دس سال بعد 1957ء میں مصطفیٰ زیدی نے کیا شاہکار نظم کہی تھی، لگتا ہے کہ جیسے وقت رک سا گیا ہو اور یہ آج کے حالات کا نوحہ ہو.... طبقاتی تضادات و عذاب اور جبر کے احساس پر مبنی اس نظم کا عنوان ہے.......  '' بنامِ وطن ''  کون ہ...


ملا حکم نامہ امیر کا مجھے عجلتوں میں لکھا ہوا  کہیں رنجشوں کی کہانیاں کہیں دھمکیوں کا ہے سلسلہ مجھے کہہ دیا ہے امیر نے کرو حسن یار کا تذکرہ  تمہیں کیا پڑی ہے کہ رات دن کہو حاکموں کو برا بھلا تمہیں فکر عمر عزیزہے تو نہ حاکموں کو خفا کرو جو امی...