خواب ہی میں دیدار ہو جائے
یہ کرم اب تو سرکار ہو جائے
نصیب محبت یار غار ہو جائے
آپؓ کی طرح آپﷺ سے پیار ہو جائے
حمیت فاروق ہو عثمان کا پیکر عطا
میرا کردار بھی حیا دار ہو جائے
نہ دبوں نہ ڈروں زمانے سے
حوصلہ میرا حیدر کرار ہو جائے
کوئی کامل نہیں کوئی رہبر نہیں
آپ کی سیرت میرا کردار ہو جائے
کوئی خواہش نہیں اس خواہش کے سوا
بار بار حاضری دربار ہو جائے
گرچہ میں بلال نہیں مگر وحشی بھی نہیں
کہ عرضی باریابی انکار ہو جائے
کتنوں کی کشتی پار لگائی آپ نے
ظفر کی نیا بھی پار ہو جائے