75 سالہ مصری باشندے کو 205ویں بیوی کی تلاش ہے
75سالہ مصری باشندہ ان دنوں 205 ویں رفیق حیات کی تلاش میں ہے۔204عورتوں کی جدائی کے باوجود زندگی کی تنہائی دورکرنے کے لئے اسے کسی شریک حیات مل جانے اورگنیزبک آف ورلڈ ریکارڈمیں اپنانام رجسٹرڈ کروانے کی امیدہے۔وہ بے وفائی سے متنفرہوکر اپنالینی والی تنہائی کوذہنی وجسمانی صحت کے لئے نقصان دہ قراردیتاہے۔متحدہ عر ب امارات سے شائع ہونے والے عرب جریدے البیان نے اپنی رپورٹ میں ایک مصری باشندے مصطفی عیدبصیدہ کی کہانی لکھی ہے جو 204خواتین سے شادی کرچکاہے لیکن ساری فوت ہوچکی ہیں یااس سے طلاق لے کر چلی گئی ہیں۔ ایک اورحیران کن بات یہ بھی ہے کہ وہ ان تمام خواتین کوایک چھوٹے سے سرونٹ نماکوارٹرمیں بیاہ کر لایا جن میں بہت سی خواتین بعدمیں مصر،لبنان اورمشرق وسطی کے دیگر ممالک کی فلمی انڈسٹری میں بڑانام کماچکی ہیں۔مصطفی بصیدہ کی کہانی حیران ہونے کے ساتھ ساتھ دلچسپی سے بھی بھرپورہے۔عمرکی 75بہاریں دیکھنے والے چاچا مصطفی بصیدہ عنفوان شباب سے ہی ایک طبلہ نوازکی حیثیت سے مصرکے موسیقی کے بینڈ سے وابستہ رہاہے۔اس نے اپنے کیرئیرکے دوران مشہورمصری موسیقار محمدعبدالوہاب سمیت عرب دنیاکے متعددشہرت یافتہ موسیقاروں کے ساتھ کام کیاہے تاہم مصطفی بصیدہ کی وجہ شہرت طبلے کی تھاپ نہیں بلکہ اس کی کثرت سے کی جانے والی شادیاں ہیں۔
مصرکے دارلحکومت قاہرہ کی شارع عمادالدین پرایک چھوٹے سے فلیٹ میں رہنے والے مصفطی بصیدہ اس قدرشادیاں کرنے کے باوجودایک بڑاخاندان بنانے میں ناکام رہاہے جو اس بڑھاپے میں آکراس کاسہارابنے۔ 204لڑکیوں سے شادی کرنے کے باوجود اس کے ہاں صرف تین بیٹے پیداہوئے لیکن انہوں نے بھی جوانی میں قدم رکھنے کے بعد اپنے باپ کے ساتھ رہنے کے بجائے اس سے دوررہنے کوترجیح دی ہے۔ بیٹوں سے دوری کے ساتھ اتنی بڑی تعدادمیں ہونے والی بیویوں میں سے بھی کوئی ایک طویل عرصے تک اس کاساتھ نہ نبھاسکی اوراس کی قسمت میں اس آخر عمرمیں بھی تنہائی اورحسرتوں کے سواکچھ نہ آیا۔ شادیوں کی دوسینچریاں مکمل کرنے کاتذکرہ کرتے ہوئے مصطفی بصید ہ کاکہناہے کہ اس نے کسی کی مجبوری سے فائدہ اٹھاکر شادی نہیں کی بلکہ صرف ان لڑکیوں یاخواتین کوشریک حیات بنایا جن کے گھریلو حالات خراب ہوں یامعاشرتی اورسماجی ظلم وستم کانشانہ بن کرکسی سہارے اور مدد کی مستحق ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی بیویوں میں طلاق یافتہ ،کنواری اوربیوگی کا دکھ جھیلنی والی ہرطرح کی خواتین اورلڑکیاں موجودتھیں تاہم حیران کن امریہ ہے کہ اکثر خواتین نے مصطفی بصید ہ کاسہارالینے کے بعد اسکا احسان مندہونے کے بجائے اس سے اپنی راہیں جداکرلیں۔اس سے شادی کرنے کے پیچھے ان کے دل میں یہ مقصدبھی پوشیدہ رہتاتھاکہ اس سے نکاح کرنے کے بہانے انہیں فلم یاموسیقی میں پیرجمانے کاموقع مل جائے گا کیونکہ موسیقی سے وابستہ ہونے کے ناطے بڑے فلم سازوں، معروف گلوکاروں اورفن کی دنیاکے مشہور افرادسے اس کی جان پہچان تھی۔اپنی بننے والی شریک حیات کو بھی کسی پابندی میں رکھنے کے بجائے اسے آزادی دینے کاقائل تھااس وجہ سے میوزک اورشوبز کے میدان میں کوئی مصروفیت ضروردلادیتا لیکن جب یہ لڑکیاں تھوڑابہت کچھ سیکھتیں اور شوبزکی شخصیات سے تعلقات استوارکرلیتیں توطبلہ نواز بصید ہ کے آنگن میں واپس آنے کے بجائے اس سے راہیں جداکرلیتیں۔البیان کوانٹرویودیتے ہوئے مصطفی بصید ہ کاکہناہے کہ اس کی تمام بیویاں توایسی نہ تھیں ان میں بہت وفاداراورخیال رکھنے والی بھی تھیں تاہم شائد اس کی قسمت ایسی تھی کہ کوئی بھی اس کاساتھ طویل عرصے تک نبھانہ سکی اورسب اس کی زندگی سے نکلتی چلی گئیں۔اس کاکہناہے کہ زیادہ خواتین اس سے طلاق لے کر گئی ہیں تاہم وہ صنف نازک کی متلو ن مزاجی اوربے وفائی کااس قدر عادی ہواکہ بغیر کسی پس وپیش کے طلاق دیتاکیونکہ اگرایسانہ کرتاتواس کے لئے مزید پریشانیاں جنم لیتیں جس کاروگ شائد جدائی کے غم سے زیادہ المناک ہوتا۔ دوسوچارخواتین کودینے والے حق مہر کے بارے میں اس کاکہناہے کہ اس نے زیادہ حق مہر 70مصری پاونڈزجبکہ کم ازکم ایک پاونڈ حق اداکیاہے۔
اس کی پہلی شادی1947ء میں ایک غریب لڑکی سے ہوئی تھی جوپہلے شوہرسے طلاق کے بعدغربت کاشکارہوکر روزگارکی تلاش میں اس کے پاس آئی تھی جسے مصطفی بصید ہ نے اپنے گھرکی مالکن بنادیالیکن گلوکاری کے کچھ رموزسیکھنے کے ایک سال بعداس نے طلاق لے کرکسی اورسے شادی کرلی۔ اس کے مطابق اس کی صرف ایک شادی 12برس تک چلی جومصری اداکارہ فاطمہ عید کے ساتھ تھی اسی سے اس کے تین بیٹے ہوئے اس کے علاوہ بعض خواتین ایسی بھی تھیں جوایک دن کی شریک سفررہ کر چلی گئیں۔مصطفی بصیدہ کے مطابق اکثر بیویوں کے ساتھ نکاح کے لئے اس نے ایک نکاح خوان کی خدمت لی ہیں جوشیخ حسن نامی ایک عالم دین تھے اوروہ صرف کم مہروالے نکاح پڑھاتے تھے۔ اپنی سابقہ بیویوں کویادکرتے ہوئے اس کاکہناہے کہ سب سے زیادہ جس نے اسے متاثرکیااوراسے خوشیاں دی ہے وہ اس کی ایک نومسلم فرانسیسی بیوی تھی وہ اس کابہت خیال رکھتی تھی تاہم افسوس کہ موت نے اسے چھین لیااوروہ ایکسیڈنٹ کے ایک حادثے میں چل بسی جسے وہ آج تک بھلانہیں پائے۔مصطفی بصید ہ کی شریک حیات رہنے والیوں میں مصرکی فلمی دنیاکے کئی نامورستارے بھی ہیں جن میں مصرکی بیلے ڈانس کی مشہور اداکارہ نجوی فواداورفاطمہ عیدکے نام سرفہرست ہے۔مصفطی کے بقول فلمی دنیاکی بہت سی نامور اداکاراؤں نے اسے صرف ایک سیڑھی سے زیادہ نہ سمجھاجسے فلمی اورموسیقی کی دنیاکے میں تعلقات کے لئے انہوں نے استعمال کیااورمقصدپوراہونے کے بعد پلٹ کربھی اسے نہ دیکھاتاہم وہ سب کواچھاسمجھتاہے اورکسی کے لئے دل میں میل نہیں رکھتا۔اس قدر زیادہ خواتین سے شادی کرنے کاراز بتاتے ہوئے اس کاکہناہے کہ اس کی ایک بہن تھی جواسے بہت عزیزتھی وہ اسکول ٹیچرتھی اس کی موت گھرمیں ہونے والی آتشزدگی میں ہوئی
جس کے بعداس کے دل میں ہرلڑکی کے ساتھ تعاون اور مدد کا جذبہ پیدا ہوا اس جذبے نے اسے ایساکرنے پراکسایااوروہ جس لڑکی کوبھی دیکھ کرمحسوس کرتاکہ اسے مدد کی ضروت ہے وہ معاشرتی زیادتیوں سے بچانے کے لئے اس سے شادی کرتااورپھراسے سکھاکر آگے بڑھنے کی حوصلہ افزائی کرتااسے کبھی اس کی پروانہیں رہی کہ وہ اسے چھوڑکر جاسکتی ہے۔اچھے دل اوردوسروں سے مدد کے لگن کے ساتھ وہ مردانہ وجاہت کابھی حامل تھا اورہاتھ کاکھلاتھاجس کی وجہ سے صنف نازک بھی اس میں دلچپسی لیتی۔مصطفی بصید ہ ان دنوں ایک چھوٹی سے فلیٹ میں رہتے ہوئے ماضی کو یاد کررہاہے جبکہ اس کے نکاح میں رہ کرجانے والی کئی خواتین اس وقت مصرکی فلمی وگلوکاری کے اسٹیج پر نام کماکر شہرت اوردولت کے مزے لوٹ رہی ہیں۔اپنی آخری تمناکے بارے میں مصطفی بصید ہ کاکہناہے کہ وہ چاہتاہے کہ اس کے بیٹے اس سے آملیں اس کے دکھ سکھ کاخیال رکھنے والی ایک وفاداراورسلیقہ شعار شریک حیات نصیب ہواور گنیزبک آف ورلڈ ریکارڈمیں اس کے نام کااندراج ہو۔
٭٭٭