اے کاش نصیبوں میں نکھار آ جائے
مجھ سے کمبخت کو طیبہ سے پکار آ جائے
میرے ہونٹوں پہ مہکتے رہیں گلہائے درود
مرے حصے میں ہمیشہ کی بہار آ جائے
مجھ کو ہوجائے عطا میرے پیمبر کا طریق
دل کو سُنت سے لگاؤ کا خمار آ جائے
مجھ کو حسّان کے پہلو میں جگہ دی جائے
مجھ میں آقا سے محبت کا معیار آ جائے
نعت کہتا رہوں تنشیط میں تا وقتِ حیات
مجھ سے ملنے کو فرشتوں کی قطار آ جائے