ہواؤں پر حکومت تھی
تکبر تھا کہ طاقت تھی
بلا کی بادشاہی تھی
کوئی بم لے کے بیٹھا تھا
کسی کے ہاتھ حکمت تھی
کوئی تسخیر کرتا تھا
کوئی تدبیر کرتا تھا
کوئی ماضی دکھاتا تھا
کسی کے ہاتھ فیوچر تھا
سب ہی مصروف تھے ایسے
کہ ایک ہستی بھلا بیٹھے
بہت پرواز کر بیٹھے
خدا ناراض کر بیٹھے
اب اس نے منہ جو پھیرا ہے
فقط وحشت کا ڈیرہ ہے
کہ دنیا کی ہر ایک بستی
بھیانک موت چہرہ ہے
خدا منہ پھیر بیٹھا ہے
اب اس کا گھر بھی خالی ہے
قہر دنیا پہ طاری ہے
ابھی بھی وقت ہے لوگو
خدا سے گڑگڑا کر تم
اسے راضی کرو بھائی
وہ جلدی مان جاتا ہے
وہ اب بھی تم کو چاہتا ہے
کہیں پھر دیر ہو جائے
زمین ساری پلٹ جائے
ابھی بھی وقت ہے لوگو
وہ جلدی مان جاتا ہے
وہ جلدی مان جاتا ہے
٭٭٭