سيد كون؟
مفتی امجد عباس
1-لفظ سید، عربوں میں جناب کے معنی میں مستعمل، کسی ایک خاص قبیلے کا ٹائٹل نہیں ہے۔ ہاں امام علی اور سیدہ فاطمہ کی اولاد کے لیے شریف کا لفظ پرانی کتب میں مذکور ہے، تاہم لفظ "سید" یہ بہت بعد میں عجمیوں میں حضرت فاطمہ کی اولاد کے ساتھ مختص ہوا ہے۔ اسے عامیانہ ٹائٹل کہا جا سکتا ہے۔
2- اسلام میں سب انسان، انسان ہونے کے لحاظ سے برابر ہیں۔ کوئی بالا طبقہ نہیں ہے۔ ہاں اللہ کے ہاں وہ زیادہ مقام رکھتا ہے جو زیادہ متقی ہے۔
3-شیعہ فقہی متون میں "ہاشمی" پر زکات کی ممانعت مذکور ہے، ہاشمی سے مراد جناب ہاشم کی اولاد ہے جس میں آل زبیر، آل عباس وغیرہ بھی شامل ہیں، شیعہ فقہی متون میں لفظ "سید" مذکور نہیں ہے۔
4- ہاشمی کو زکات نہ ملنے کا بظاہر سبب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے عزیز و اقارب کو عام مسلمانوں کے حصے سے کچھ دینے کے بجائے، اپنے مخصوص حصے (خمس) سے عنایت کرنا شروع کیا، تاکہ یہ تاثر نہ جائے کہ مسلمانوں کے حصوں کو خاندان میں ہی بانٹا جاتا ہے، گویا بنی ہاشم کو زکات سے محروم رکھا۔
5-زکات، لوگوں کے ہاتھ کی میل نہیں ہے، ہاں یہ غیر مستحق کے لیے ایسے ہی حرام ہے جیسے چوری کا مال۔
6- آج خمس کا سلسلہ موجود نہیں ہے، ایسے میں ہاشمی بھی زکات لے سکتے ہیں۔
7- سید اور غیر سید کی تقسیم، غیر اسلامی ہے، یہ بظاہر برصغیر کے برہمنی سماج کی "اسلامی کاپی" ہے۔