قرآنيات
سورہ يوسف ، عربوں کی معاشی دوڑ اور فلسطین کی تنہائی
عاطف ہاشمی
برادران یوسف جب اپنے بھائی کو کنویں میں پھینک کر آئے تو اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السلام سے کہا: "اے ابّاجان! ہم ایک دوسرے کے ساتھ دوڑ لگانے کے لیے گئے تھے، اور یوسف کو اپنے (قیمتی) سامان کے پاس چھوڑ گئے، اسی دوران اُسے بھیڑیا کھا گیا" (يا أبانا إنا ذهبنا نستبق وتركنا يوسف عند متاعنا فأكله الذئب، سورۂ یوسف 17)۔اگر غور کریں تو یہ قرآنی آیت محض قدیم داستان نہیں بیان کر رہی بلکہ آج کے مشرقِ وسطیٰ کی منظر کشی کر رہی ہے، آج کا خلیج بھی اسی عذر میں ڈوبا نظر آتا ہے۔ لفظ "نَسْتَبِق" عرب ریاستوں کی اس معاشی اور عسکری دوڑ کو بیان کر رہا ہے جس میں تیل کی دولت، اربوں کے دفاعی سودے اور فلک بوس عمارتیں سبقت کا نشان سمجھی جا رہی ہیں اور ہر ملک عالمی منڈی اور اسلحے کے گراف میں ایک دوسرے سے آگے نکلنا چاہتا ہے گویا بقا کا راز اسی ریس میں ہے۔مگر اسی ہنگامے میں یوسف (فلسطین، خصوصاً محصور اہلِ غزہ) سب سے بیش قیمت مگر سب سے کمزور بھائی کی طرح تنہا رہ گیا ہے۔ اور "عند مَتَاعِنَا" سے اگر ہم مسجدِ اقصیٰ مراد لیں جو کہ اُمت کی تاریخ اور عقیدے کا مشترک خزانہ ہے، تو ہم نے یوسف کو اسی متاع کے پاس تنہا چھوڑ دیا، یہ سوچ کر کہ مقدّس مقام خود ہی حفاظتی قلعہ بن جائے گا۔ لیکن جب نگہبان ہی غافل ہو جائیں تو بھیڑیے (ذئب) کا کام ہی جھپٹنا ہے۔ آج کا بھیڑیا اسرائیل ہے جس کی فطرت میں ہی تاک میں بیٹھنا اور کمزور کو دبوچ لینا ہے۔
معاشی ترقی کی دوڑ کوئی بُری چیز نہیں، مگر اپنی ذمہ داری اور امانت کو بھلا کر کی گئی ترقی کھوکھلی ہے۔ قصۂ یوسف بتاتا ہے کہ خاندان اسی وقت جڑا جب یوسف کو تنہائی کے کنویں سے نکال کر عزت کی مسند پر بٹھایا گیا اور اُس نے کہا: “لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ” آج تم پر کوئی ملامت نہیں۔ آج بھی اُمتِ مسلمہ کی شیرازہ بندی اسی وقت ممکن ہے جب ہم اہلِ غزہ کو ظلم کے جبڑوں سے نکالیں، مسجدِ اقصیٰ کی حرمت کے نگہبان بنیں اور بھیڑیے کے پنجے توڑیں اور اہل غزہ ہمارے لیے بھی عام معافی کا اعلان کر دیں (لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ) ۔ تبھی ہماری معاشی و عسکری دوڑ برکت کا سبب بنے گی، ورنہ فلک بوس ٹاور اور اربوں کے معاہدے تاریخ کے صفحے پر فریبِ نظر کی ایک اور کہانی رہ جائیں گے۔
یاد رکھیں، یوسف بچ گیا تو ہم سب بچ جائیں گے، اگر یوسف کھو گیا تو ہماری پوری ریس ریت پر بنی عمارت ثابت ہو گی۔