تبلیغی جماعت سے متعلق فیصلہ کن باتیں

مصنف : نسيم آصف

سلسلہ : دین و دانش

شمارہ : مئی 2025

دين و دانش

تبلیغی جماعت سے متعلق فیصلہ کن باتیں

نسيم آصف

(1) یہ کام نبیوں والا کام نہیں ہے ۔ یعنی انبیاء کرام مروجہ طریقے کے مطابق تبلیغ نہیں کرتے تھے ، تبلیغ کا یہ طریقہ مولانا محمد الیاس رحمۃ اللّٰہ علیہ کا شروع کیا ہوا ہے -

(2 ) یہ کام صحابہ والا کام بھی نہیں ہے ۔ یعنی صحابہ کرام بھی اس مروجہ طریقے کے مطابق تبلیغ نہیں کرتے تھے -

(3) یہ کام فرض و واجب يا سنت مؤکدہ نہیں ہے ، بلکہ مباح (محض جائز) ہے۔ یعنی اگر کوئی مروجہ طریقے کے مطابق تبلیغ نہ کرے.. یا جماعت میں نہ جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے -

(4) یہ کام فی سبیل اللہ (بالمعنی الاصطلاحی اللہ کا راستہ) نہیں ہے -

(5) یہ کام قتال فی سبیل اللہ نہیں ہے -

(6) یہ کام قتال فی سبیل اللہ سے افضل نہیں ہے -

(7) اس کام پر قتال فی سبیل اللہ کا ثواب نہیں ملیگا -

8( اس کام سے قتال فی سبیل اللہ کا فائدہ حاصل نہیں ہوگا ،

(9) قتال فی سبیل اللہ کا انکار کفر.. اسکی مخالفت گمراہی.. اور بوقت فرض عین.. اسکا ترک فسق ہے -

(10) قتال فی سبیل اللہ کی آیات و احادیث اور واقعات کو اس کام پر چسپاں اور فٹ کرنا ، یہ معنوی تحریف (دین کو بدلنا) ہے ، جو بڑا گناہ اور کفر کے قریب ہے۔

(11) انبیاء کرام اور صحابہ کرام کے قتال فی سبیل اللہ کے سفر و غزوات کو جماعت سے تعبیر کرنا ، یعنی یہ کہنا کہ صحابہ کرام جماعت میں جاتے تھے ، تاکہ مخاطب یہ سمجھے کہ تبلیغی جماعت کی طرح ہی صحابہ کرام بھی جماعت میں جاتے تھے ، جیسا کہ تجربہ سے ثابت ہے کہ عوام سمجھتے بھی ایسا ہی ہیں ،یہ جھوٹ.. دھوکہ.. تحریف اور بہتان ہے ، جو بڑا گناہ ہے ،

(12) تبلیغ (بالمعنی اللغوی) مطلق ہے ، اس میں بہت عموم ہے ، اس کے بہت سے طریقے ہو سکتے ہیں ، تبلیغ کا کوئی ایک طریقہ شریعت کی طرف سے متعین نہیں ، شرعی حدود میں رہتے ہوۓ حالات و تجربات کے مطابق کوئی بھی جائز طریقہ اپنایا جا سکتا ہے ، لہٰذا حکمِ تبلیغ کو صرف تبلیغی جماعت کے ساتھ خاص کرنا.. اور یہ سمجھنا کہ بس اسی طرز پر جو کام کرے وہی تبلیغ ہے ، یہ عام کو خاص اور مطلق (حکم) کو مقید کرنا ہے ، جوکہ ناجائز ہے۔

(13) دین کے بہت سے کام ہیں ، صرف تبلیغی جماعت کے کام کو دین سمجھنا جرم عظیم اور شریعت سے ناواقفی کی دلیل ہے -

(14) تنخواہ لیکر دینی تعلیم دینا بھی دین کا کام ہے ، اور اس پر بھی ثواب ملیگا ، اسکی مخالفت ناجائز ہے۔

(15) جو آدمی تبلیغی جماعت کے طرز پر کام نہ کرے ، یا اس میں وقت نہ دے ، اسکو بےدین اور گمراہ سمجھنے والا خود بےدین اور گمراہ ہے -

(16) غیر جماعتی علماء کرام سے مسائل نہ پوچھنا ، یا غیر جماعتی عالِم کو.. سال لگائے ہوئے عالم کے مقابلے میں کمتر سمجھنا ، تعصب اور بد دینی اور بڑی محرومی کی بات ہے -

(17) یہ سمجھنا کہ صرف اس طرز تبلیغ میں علم دین بھی مل جائیگا ، اور ولایت بھی مل جائیگی ، کسی عالم یا اہل اللہ کے پاس جانے کی کچھ ضرورت نہ سمجھنا ، یہ شیطانی دھوکہ اور جہالت ہے -

(18) صرف فضائل اعمال.. حیات الصحابہ اور منتخب احادیث کی تعلیم پر اکتفاء کرنا ، اس کے علاوہ دین کی دوسری کتابوں کی تعلیم نہ کرنا یا رکاوٹ ڈالنا ، بد دینی و گمراہی ہے -

(19) تبلیغی جماعت میں روز مرہ کے مسائل کا نصاب نہ رکھنا ، اور کارکنان کو دین کی ضروری باتوں کی تحصیل کے لئے اہلِ علم کے پاس نہ بھیجنا اور اس بارے میں محاسبہ و پوچھ گچھ نہ کرنا بہت بڑی غلطی ہے۔

(20) اکابرین جماعت کی نبی جیسی تعظیم کرنا یا نبی جیسا درجہ دینا یا ان جیسا عالم کسی کو نہ سمجھنا.. ہلاکت ہے -

(21) تبلیغی جماعت کے کام کو مکمل دین سمجھنا گمراہی ہے -

(22) نا اہلوں سے تبلیغ کرانا حماقت و نادانی ہے -

(23) جاہلوں کو مقرر بنانا دین کو برباد کرنا ہے ، اور غلط سلط باتیں پھیلنے پھیلانے کا ذریعہ ہیں -

(24) جاہلوں سے عمومی انداز پر عام مجمع میں بیان کرانا ناجائز ہے۔

(25) علماء کرام کے بجائے جاہلوں کو ذمہ دار بنانا شریعت کے خلاف ہے -

(26) مدارس اور خانقاہوں کی توہین کرنا یا ان کو غیر ضروری سمجھنا ناجائز ہے -

(27) علماء کرام کا مذاق اڑانا اور انکی توہین کرنا کفر ہے -

(28) جھوٹی حدیثیں اور منگھڑت روایات بیان کرنا جھنم میں اپنا ٹھکانہ بنانا ہے -

(29) علماء کرام کو جماعت میں نکلنے پر مجبور کرنا ، اور ان پر ایک سال لازم کرنا نامناسب طرز عمل ہے -

(30) تبلیغی جماعت کی غلط باتوں پر روک ٹوک اور اصلاح کرنے والے علماء کرام کو مخالف کہہ کر بدنام کرنا منافقت ہے -

(31) تفسیر قرآن کریم کی مخالفت کرنا ، اسکو بند کرانا اور اس سے اعراض کرنا ایمان کیلئے بہت خطرناک ہے -

(32) کنتم خیر امت کا مصداق تبلیغی جماعت کو قرار دینا تحریف ہے ، اس کے اصل مصداق صحابہ کرام ہیں -

(33) مساجد سے اور اپنے مدارس سے غیر جماعتی علماء کرام کو نکالنا اور انکے بیان پر پابندی لگانا ، اور مدرسہ کے چندہ کی مخالفت کرنا منافقت ہے -

(34) مدارس.. خانقاہوں اور علماء کرام کی تعریف اور حاجت و ضرورت اور فوائد کا اظہار ترک کر کے.. سارے دینی فوائد کو تبلیغی جماعت کی جانب منسوب کرنا جھوٹ اور دھوکہ ہے -

(35) دیگر جلسوں اور مناظروں کی مخالفت کرنا ، اور اس سے اعراض کرنا تعصب.. ضد اور ہٹ دھرمی ہے -

(36) منکرات پر نکیر نہ کرنا آدھے دین کو چھوڑنا ہے -

(37) نھی عن المنکر کی من مانی تشریح کرنا تفسیر بالرائ ہے -

(38) اسباب کا انکار کفر ہے -

(39) معتبر اھل افتاء کے فتاوی کو نہ ماننا گمراہی ہے -

(40) خواتین سے تبلیغ کرانا ناجائز اور بدعت ہے -

غرضیکہ یہ کام بدعات و خرافات کا مجموعہ بن گیا ہے ، اسکی تجدید و اصلاح از حد ضروری ہے ، مگر اب اسکی توقع نظر نہیں آرہی ہے -