خوف ، استحصالی نظام كا ايك شكنجہ

مصنف : ابوالحسين آزاد

سلسلہ : پاکستانیات

شمارہ : اپريل 2025

پاكستانيات

خوف ، استحصالی نظام كا ايك شكنجہ

ابوالحسين آزاد

پورے کرۂ ارضی کو برف کی چادر ڈھانپ لیتی ہے اور بہت سی مخلوقات مر جاتی ہیں۔ زندہ بچ جانے والے انسان 1001 بوگیوں پر مشتمل ایک ٹرین میں سوار ہو جاتے ہیں جو سال ہا سال زمین کا چکر کاٹتی رہتی ہے۔ لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ اب یہ ٹرین ہی ان کی پناہ گاہ ہے، اگر وہ یہاں سے باہر گئے تو برف اور ٹھنڈ کی شدت سے مر جائیں گے۔ ٹرین کے اندر افلاس، قحط اور ابتری کا راج ہوتا ہے۔ انتظامیہ نے لوگوں کو انتہائی بری حالت میں رکھا ہوتا ہے اور ان پر متشدد پہرے دار مقرر ہوتے ہیں جو تھوڑی سی مزاحمت کرنے والے کو اتنی سخت سزا دیتے ہیں کہ اس کا ہاتھ ٹرین سے باہر تب تک نکال کر رکھتے ہیں جب تک وہ ٹھنڈ سے مکمل منجمد نہیں ہو جاتا، پھر اسے اندر کر کے ہتھوڑے سے برف کی سِل کی طرح توڑ دیتے ہیں۔ٹرین میں موجود کچھ لوگ اگلی بوگیوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ یہ دیکھ کر حیران ہو جاتے ہیں کہ آگے کے لوگ انتہائی پر تعیش زندگی گزار رہے ہیں، وہاں کی بوگیوں میں لذیذ کھانے، بچوں کے اسکول اور تفریح کے مقامات ہیں۔ پچھلے لوگ اس طبقاتی ناہمواری اور استحصال کے خلاف بغاوت کر دیتے ہیں اور طویل لڑائی جھگڑے کے بعد بالآخر ٹرین مکمل تباہ ہو جاتی ہے اور سب لوگ مر جاتے ہیں۔صرف ایک بچہ اور بچی محفوظ رہتے ہیں۔ وہ تباہ شدہ ٹرین سے باہر نکلتے ہیں تو وہاں انھیں ایک برفانی ریچھ دکھائی دیتا ہے۔ وہ یہ جان کر حیران ہو جاتے ہیں کہ باہر زندگی کے مکمل امکانات موجود ہیں۔ انھیں اس بہت بڑے دھوکے کا پتا چلتا ہے کہ کیسے ٹرین کے مالک نے محض سب انسانوں کو اپنا تابع بنانے کے لیے انھیں سال ہا سال یہ خوف دلائے رکھا کہ اگر ٹرین سے باہر جاؤ گے تو ٹھنڈ سے مر جاؤ گے اور لوگ اس کہانی کو سچ مان کر برسوں طبقاتی ناہمواری، افلاس، اذیت اور بیماری جیسی آفات کو برداشت کرتے رہے اور بالآخر سب مر گئے۔

یہ ایک فرانسیسی گرافک ناول کی کہانی ہے جس کا انگریزی ترجمہ Snowpiercer (برف شکن) کے نام سے ہوا ہے اور اس پر 2013ء  ميں فلم بھی بن چکی ہے۔ یہ ناول ہمیں یہ بتاتا ہے کہ کیسے شاطر لیڈر مشکلات اور مصائب کو لوگوں کے سامنے مزید بڑھا چڑھا کر بیان کر کے انھیں اپنے استحصالی نظام کے شکنجے میں جکڑے رہتے ہیں۔ اگر ہم غور کریں تو ہندوستان میں ہندوؤں کو بی جے پی یہی دھوکہ دیتی آ رہی ہے کہ اگر تم نے ہمیں سپورٹ نہ کیا تو مسلمان تمھیں نگل جائیں گے۔ پاکستان کی مذہبی اشرافیہ کے مخصوص دھڑوں نے بھی عوام کو ہمیشہ یہی بتایا ہے کہ ہماری تحفظِ مذہب کی تحریکوں اور تنظیموں کو سپورٹ نہ کیا اور ہمارے متشدد بیانیوں کو تسلیم نہ کیا تو اسلام شدید خطروں سے دو چار ہو جائے گا۔ یہی کہانی قوم پرست، عسکری اور سیاسی اشرافیہ بھی قوم اور وطن کے تحفظ سے متعلق سناتی رہتی ہے۔

اس کا نتیجہ یہ ہے کہ زندگی کے حقیقی مسائل سے منھ موڑے، تمام کھڑکیاں بند کیے، عدم تحفظ کی کہانی کے ایندھن کی مدد سے، ٹرین اپنی استحصالی بوگیوں کو لیے مسلسل چل رہی ہے، آگے والی بوگیوں میں عشرت کے جام چھلک رہے ہیں، پیچھے والے قحط اور مرض سے بلک رہے ہیں اور ٹرین کے مالک اس سب ڈرامے سے حظ اٹھا رہے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ ایک دن حقیقت منکشف ہو گی لیکن شاید تب ٹرین اپنے مسافروں سمیت مکمل تباہ ہو چکی گی اور باہر موجود قطبی ریچھ کو دیکھنے کے لیے صرف چار آنکھیں بچیں گی۔ یہ ایک لحاظ سے اچھا ہی ہو گا کہ کم از کم وہ چند نفوس جو نئی دنیا تخلیق کریں گے اس میں پچھلوں کی حماقتوں کو تو نہیں دہرائیں گے۔

ابو الحسین آزاد