سماجيات
عورت كی جگہ كھڑ ے ہو كر سوچيے
حسنين جمال
• مرد ہوتے ہوئے کیا آپ چاہیں گے کہ باس آپ کو جنسی تجربے کے بعد ترقی دے؟
• کیا آپ چاہیں گے کہ ماڈل ہونے کے لیے آپ کا راستہ انڈسٹری کے بادشاہوں کی رہائش گاہ سے نکلتا ہو؟
• کیا آپ چاہیں گے کہ شریک حیات کسی بھی وقت آپ کو بستر میں گھسیٹ لیں اور کسی بھی وجہ سے آپ کا موڈ نہ ہونے کے باوجود آپ سے زبردستی چپکا جائے یا باقی وظیفے پورے کیے جائیں؟
• کیا آپ چاہیں گے کہ فٹ پاتھ پر چلتے چلتے کوئی موٹر سائیکل سوار آپ کو کہیں بھی ہاتھ پھیر جائے؟
• کیا آپ چاہیں گے کہ بازار سے گزرتے ہوئے ہر مشٹنڈا آپ کو ایسی نظروں سے دیکھے جیسے آپ نے کپڑے نہیں پہنے ہوئے؟
• کیا آپ چاہیں گے کہ آپ کی مرضی كے بغیر ساری عمر کے لیے آپ کو ایک انجان عورت کے پلے باندھ دیا جائے جو آپ کو پسند بھی نہ ہو؟
• کیا آپ چاہیں گے کہ گلی سے گزرتے ہوئے آپ پر آوازے کسنے کے لیے ہر بندہ آزاد ہو؟
• کیا آپ چاہیں گے کہ آپ کو دیکھ کر یا آپ کو دکھانے کے لیے کوئی بندہ کہیں بھی کھجلی شروع کر دے؟
• کیا آپ چاہیں گے کہ آپ کو ساری زندگی دوسروں کی مرضی کا لباس پہننا پڑے؟
مرد ہوتے ہوئے، معاشرے کی ایک طاقتور کلاس کا نمائندہ ہوتے ہوئے آپ کبھی ایسا کچھ بھی نہیں چاہیں گے۔ فرض کیجے ان میں سے کوئی ایک بھی سین آپ کے ساتھ ہو جائے اور آپ کچھ نہ کر سکیں تو وہ کیا کہلائے گا؟ چپ، صبر یا رضا مندی؟
جو عورتیں کرتی ہیں وہ یہی ہوتا ہے۔ وہ رضا مندی نہیں ہوتی۔
جن چیزوں کو آپ تقدیر کا لکھا سمجھ کر چپ ہو جاتے ہیں ان میں ڈیڑھ لاکھ مجبوریاں اور شامل کر لیں تو یہ سچوئشن آپ کی زبان میں ’عورت کی رضا مندی‘ کہلاتی ہے۔
رضا مندی، راضی ہونا، مرضی ہونا، خود چاہنا، اپنے اختیار سے کوئی کام ہونے دینا، چاہتے ہوئے کوئی فعل سرانجام دینا یا کانسینٹ ہونا، یہ سب لفظ ایک ہی مطلب کے ہیں۔
میرا مطلب کیا تھا؟ انتہائی سادہ لفظوں میں یہ سمجھیے کہ عورت کو زندہ رہنے دیں۔ کتا بھونکتا ہے تو انسان خود کو نہیں باندھتا، کتے کو بھگاتا ہے۔ اپنے اندر سے کتا بھگایے، اپنے نر بچوں کا کتا ماریے۔
باقی امید ہے کہ رضا مندی، خاموشی، صبر، جبر اور کانسینٹ میں کیا فرق ہوتا ہے، مکمل واضح ہو گیا ہو گا!