حلال اور حرام

مصنف : حافظ صفوان

سلسلہ : دین و دانش

شمارہ : فروری 2025

دين و دانش

حلال اور حرام----حافظ صفوان

جاننا چاہیے کہ حلال اور حرام سیاہ و سفید کی طرح واضح ہیں۔ خدا نے جو چیزیں حرام کی ہیں وہ پہلے دن سے قیامت تک حرام ہیں اور اِن کی فہرست سورۂ مائدہ میں بیان کر دی گئی ہے۔ اب کوئی نبی نہیں آئے گا اِس لیے قیامت تک زمانے کے نئے پرانے ہونے سے کوئی چیز حرام سے حلال یا حلال سے حرام نہیں ہوسکتی۔

تصویر پہلے بھی جائز تھی اور آج بھی جائز ہے۔ جو لوگ تصویر کی حرمت کے قائل تھے یا ہیں وہ پہلے بھی غلطی پر تھے اور اب بھی ہیں۔ فراک اور کالر والی قمیص بھی کبھی حرام نہیں تھی اور اِنھیں حرام کہنے والے ہمیشہ غلطی پر تھے۔ یہی حال ویڈیو، موسیقی اور فیشن وغیرہ وغیرہ کا ہے۔

یاد رہے کہ فتویٰ ایک انسان کی ذاتی رائے ہوتا ہے، اور یہ صرف اُسی شخص کے لیے ہوتا ہے جس نے یہ رائے طلب کی ہو۔ جیسے ایک مریض کے لیے لکھی گئی دوائیں اور ٹیسٹ کسی اور مریض کے علاج کے لیے نہیں ہوتے اُسی طرح ایک فتویٰ کسی اور کے لیے نہیں ہوتا۔ چنانچہ ایک مفتی کے فتوے سے مسئلہ حل نہ ہو تو مفتی بدل لینا چاہیے۔ کسی مفتی کے قول سے دین میں کمی بیشی نہیں ہوسکتی۔ ہاں، جو چیز سمجھنے کی ہے وہ یہ کہ کوئی شخص کسی حلال چیز کو اپنے عمل سے حرام نہ بنالے۔ مثال لیجیے کہ دھوکہ دے کر یا ملاوٹ کرکے زمزم اور عجوہ بھی لقمۂ حرام بن جاتی ہیں۔ کسی کا حق یا حصہ دبانا بدترین استحصال ہے جو ربا میں داخل ہے۔ جس کام کا یا وقت کا معاوضہ لیا ہو اُسے درست طور پر نہ کرنا اِس معاوضے کو لقمۂ حرام بنا دیتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ خدا سمجھ دے۔