مذاہب عالم
تری مورتی (ہندو تثلیث)
ہندوؤں كے بنياد ی تصورات
جنید احمد
ہندو مت یا ہندو دھرم جنوبی ایشیا کا قدیم ترین اور دنیا کا عیسائیت اور اسلام کے بعد تیسرا بڑا مذہب ہے۔ ہندومت کے پیروکار اِس مذہب کو سناتن دھرم کا نام دیتے ہیں جو کہ سنسکرت کے الفاظ ہیں، ان کا مطلب ہے ‘‘لازوال قانون’’۔ ہندو مت کی جڑیں قدیم ہندوستان کے تاریخی ویدی مذہب سے ملتی ہیں۔ اسے ویدی مذہب کی ترقی یافتہ، توسیع یافتہ اور تبدیل شدہ شکل بھی کہا جا سکتا ہے، کیوں کہ وہ مقام جہاں سے یہ پھیلا ہے وہ بہرحال ویدی مذہب ہی ہے۔ وید کا لفظ ود سے نکلا ہے، جس کے معنی جاننے اور علم ہیں۔ اس لئے وید کا اطلاق عام علوم یا مخزن علوم کے ہیں، جسے سنہتا کہتے تھے، یہ مخزن علوم شروع میں تین مجموعوں پر مشتمل تھا۔ بعد میں اس میں چوتھا شامل کیا گیا،
رِگ وید
سام وید
یَجُر وید
اَتھروا وید
راسخ العقیدہ ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ یہ تمام وید الہامی ہیں اور پرمیشور کے خاص بندوں (رِشیوں) کے ذریعہ ہم تک پہنچائے گئے ہیں، اور برہما نے انھیں خود اپنے ہاتھ سے لکھا ہے۔ اس طرح ویدوں کا زمانہ 1500 ق م سے 600 ق م تک متعین ہوتا ہے، جو قرین قیاس ہے۔
اب ہندو مت کی اہم کتابوں میں چار وید، اپنیشد، بھگوت گیتا اور آگم شامل ہیں۔
.
ہندو مت کسی ایک مذہب کا نام نہیں ہے، اور نہ ہی یہ کسی ایک شخص کا قائم کردہ یا لایا ہوا ہے، بلکہ یہ مختلف جماعتوں کے مختلف نظریات کا ایک ایسا مرکب ہے، جو صدیوں میں جا کر تیار ہوا ہے۔ اس کی وسعت کا یہ عالم ہے کہ الحاد سے لے کر عقیدہ وحدۃ الوجود تک بلا قباحت اس میں ضم کر لئے گئے ہیں۔ دہریت، مظاہر پرستی، شجر پرستی، حیوان پرستی، بت پرستی اور خدا پرستی سب اس میں شامل ہیں۔ ہندومت میں بھگوان کے معنی خوش قسمتی اور خوش بختی رکھنے والے کے ہوتے ہیں اور اس سے اس کا مفہوم الہامی، مقدس جلال اور شان و شوکت تک پہنچ کر ہندو مذہب میں خالق یا خدا کا لیا جاتا ہے اور اسے مطلق سچ اور کامل طاقت تسلیم کیا جاتا ہے۔
ہندو مت میں خدا کا تصور اور تری مورتی کا مختصر تعارف
ہندومت میں خدا کا تصور بنیادی طور پر تری مورتی کے گرد گومتا ہے۔۔۔ تری مورتی کا تصور ہندو مت میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ تین دیوتاؤں برہما، وشنو اور شیو پر مشتمل ہے۔ برہما ہندؤوں کے نزدیک خالق ہے، وشنو ربوبیت (یعنی پالنے والا) کا فریضہ انجام دیتا ہے اور شیو فنا اور موت کا دیوتا ہے۔ ہندوؤں کے نزدیک یہ حقیقی ہستیاں ہیں۔ یعنی یہ ہندؤوں کاعقیدہ تثلیث ہے۔ اول برہما یعنی کائنات کا پیدا کرنے والا، دوسرا وشنو یعنی پرورش کرنے والا اور تیسرا شیو یعنی موت دینے والا۔ ہندومت میں برہما کو پہلے افضل مانا گیا اور سرسوتی کو جس کی سواری مور ہے، اس کی بیوی بتایا گیا، نیز اسے علم اور دانائی کی دیوی بتایا گیا۔ پھر برہما کی عظمت کم کر کے اس کی پرستش روک دی گئی اور وشنو اور شیو کو اس پر فوقیت دے کر ایک طرح سے اس کی کمتری کا اعلان کر دیا گیا۔ اور وشنو کو لکشمی اور شیو کو پاروتی بیوی دے دی گئی۔
تری مورتی کے درج ذیل تین جُز ہیں۔
برہما
برہما یا براہما ہندو مت کی تری مورتی (تثلیث) کا پہلا جزو ہے اور خدا کی تخلیقی صفات سے معنون ہے۔ برہما ’غیر شخصی‘ ہے اور کائنات کا وہ اعلیٰ ترین اور ناقابل تردید اصول ہے جس کی رو سے ہر چیز کا ظہور ہوا اور جس میں سب کچھ واپس لوٹ جاتا ہے۔ اس کا کوئی جسم نہیں، غیر مادی اور ابدی ہے۔ اس کا کبھی آغاز نہیں ہوا اور نہ ہی کبھی انجام ہو گا۔ مادہ اور شعور ہر دو کا جوہر اسی سے اٹھتا ہے۔ مسبب الاسباب اور کائنات کا پس منظر ہے۔ ’برہما‘ کبھی آرام نہیں کرتا، غیر متعیر ہے، کبھی غیر موجود نہیں ہوتا ہے، اگرچہ اس کا مقام وجود نہیں بتایا جا سکتا ہے‘۔ شعور اور روح کا بنیادی کائناتی سرچشمہ ہونے کے باعث برہما بنیادی یا کائناتی ذات ہے جو فرد کے روحانی باطن کا سورج بن سکتا ہے۔ چنانچہ کائنات سے لے کر ایٹم تک ہر شے یا وجود کی ذات کا اصل جوہر خود برہما ہے۔ تذکیر و تانیث سے ماورا ہے، محیط کل ہے، بالذات قوت ہے‘۔ گپتا عہد سے برہما کی پرستش کم ہونے لگی۔ اب ہندوؤں میں شاید ہی کوئی برہما کی پوجا کرتا ہو۔ اب ہندو صرف وشنو اور شیو کی پوجا کرتے ہیں۔
سرسوتی جس کی سواری مور ہے، برہما کی بیوی ہے، سرسوتی شاعروں اور ادیبوں کی سرپرست دیوی ہے۔ کچھ محققین کے مطابق سرسوتی سرس سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب بہاؤ اور پانی کے مترادف ہے۔ دریا دیوی ہونے کے باعث اس کا تعلق زرخیزی، پیدائش اور خصوصاً پاکیزگی سے ہے، اس کے پانیوں میں نہانے اور اس کے کنارے اشنان کرنے والا ہر قسم کی الائشوں سے پاک ہو جاتا ہے۔
وشنو
وشنو ہندو مت کے اہم نظریے تری مورتی کا دوسرا جزو ہے، جو خدا کی ربوبیت اور رحمت سے متصف ہے۔ یعنی اگر براہما کو تخلیق کار کے روپ میں دیکھا جاتا ہے تو وشنو اپنی رحمت و شفقت سے کائنات کو قائم رکھے ہوئے ہے، لہذا اسے پالنہار کا درجہ حاصل ہے۔ ویدوں اور اپنیشدوں میں وشنو کا بار ہا ذکر آیا ہے۔ اسے نارائن کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ فی زمانہ اہل ہنود کی تعداد دو بڑے مکتب فکر میں بٹی ہے، ایک وشنو مت کے ماننے والے اور دوسرے شیو مت کے پیروکار۔ ان میں اول الذکر واضح اکثریت میں ہیں۔
وشنو سمندر کی گہرائی میں ہزار سر والے سانپ سیس پر سویا رہتا ہے۔ جب کوئی کائنات کو تباہ و برباد کرنا چاہتا ہے، تو بھر جاگتا ہے۔ چنانچہ کائنات کو بچانے اور برائیوں سے بچانے کے لیے مختلف مواقع پر اس نے نو بار جنم لیا ہے اور ایک بار جنم لینے والا ہے۔ ہر بار جب وشنو جنم لیتا ہے تو ہندو اُسے اوتار کے نام سے پکارتے ہیں۔
رام اور کرشن وشنو ہی کے اوتار ہیں۔ ہندو مت کے نزدیک وشنو اس دنیا میں اوتار کی حیثیت سے دس مرتبہ ظاہر ہوا۔ ساتویں موقع پر رام، آٹھویں مرتبہ کرشن کے نام سے، گوتم بدھ نواں اور ‘‘کالکی‘‘ یا ‘‘کلکی‘‘ 10واں اور آخری اوتار ہے۔
ہندوؤں کے کرشنا یا کرشن جو کہ وشنو کے آٹھویں اوتار گزرے ہیں۔ کرشن کو رادھا سے جب محبت ہوئی تو ہندو اُس محبت کی یاد کو تازہ رکھنے کے لئے ہولی کا تہوار مناتے ہیں۔
وشنو کی بیوی لکشمی کے چار ہاتھ ہیں، یہ دولت، قسمت اور خوشحالی پر راج کرتی ہے، لکشمی دولت کی دیوی ہے، جو مودبانہ اس (وشنو) کی خدمت میں رہتی ہے۔ لکشمی کی سواری ہاتھی اور اُلو ہیں۔ وشنو کے ماننے والے لکشمی، گروڈ، مور اور ہنومان کی پرستش بھی کرتے ہیں۔ ہندو دیوالی کے موقع پر لکشمی کی پرستش کرتے ہیں۔
شیو
شیو یا شیوا ہندو مت کی تری مورتی (تثلیث) کا آخری جزو ہے اور بھگوان کی جبروتی اور قہاری صفات سے منسوب ہے اور یوم آخرت کا مالک ہے۔ مگر شیو مت کے پیروکار صرف شیو کو حقیقتِ ارفع کی صورت گردانتے ہیں، جس نے براہما کو تخلیق کیا۔ اسے گناہوں سے پاکیزگی بخشنے والا اور معصیت سے نجات دینے والا تصور کیا جاتا ہے۔ ’’شیو پُران‘‘ میں شیو کے 108 نام تحریر ہیں۔ جنوبی ہندوستان میں شیو کے ماننے والے زیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ گنیش، بھولے ناتھ اور کالی دراصل شیو ہی کی مختلف شکلیں ہیں۔ شیو لنگ، شیش ناگ، تیسری آنکھ (ترلوچن) اور رودرکش مالا شیو سے منسوب ہیں۔
پاروَتی، شیو کی بیوی اور ایک دیوی ہے، جو شیو کی طاقت کا نسوانی مظہر ہے۔ اور اس کی سواری نندی ہے جو بیل کا نام ہے جو کہ شیو کی سواری اور شیو اور پاروتی کا دربان بھی تھا۔ پاروتی کے مختلف روپ کی وجہ سے دُرگا، کالی، اُما اور پاروتی کے ناموں سے مشہور ہے۔ پاروتی سے شیو کے دو بیٹے پیدا ہوئے، ایک گنیش اور دوسرا کارتیکا جو جنگ کا دیوتا مانا جاتا ہے اور اس کا نام سکندہ بھی بتایا جاتا ہے۔ گنیش کا سر ہاتھی کا اور جسم انسان کا ہے، اور اس کی سواری چوہا ہے۔