نعت رسول کریم
میں لوحِ دل پہ مدینے کا خواب لکھتا ہوں
گناہگار ہوں بخشش کا باب لکھتا ہوں
مصیبتوں کی گھڑی میں مرا وظیفہ ہے
حضور لکھتا ہوں اور بے حساب لکھتا ہوں
ملی ہے جن سے مجھے لفظ و حرف کی خیرات
انہی کے نام پہ یہ انتساب لکھتا ہوں
نبی کے سانس کی خوشبو تھی جن ہواؤں میں
میں ان ہواؤں کو اب تک گلاب لکھتا ہوں
میں نورِ اسم محمد کی روشنی کے لیے
درود پڑھ کے رسالتمآب لکھتا ہوں
جو نعت لکھتا ہوں صفدر تو یوں سمجھتا ہوں
محبتوں کے خدا کی کتاب لکھتا ہوں
صفدر ہمدانی