دين و دانش
اختلاف كي خوبصورتي
طفيل ہاشمي
اس کائنات کی خوبصورتی کا دارومدار اختلاف پر ہے. اشیاء کائنات کا باہمی مختلف ہوکر با یک دگر ہم آہنگ رہنے میں ہی اس کائنات کی دلآویزی کا راز ہے. اگر کائنات سے اختلاف ختم کردیا جائے اور سب چیزیں ایک ہی طرح کی ہوں تو یکسانی کی وجہ سے انسان دم گھٹ کر مر جائے. فرض کریں تمام انسان ایک ہی شکل و صورت کے ہوں ،آواز کا ایک ہی زیر و بم رکھتے ہوں، ایک ہی طرح کے نقش و نگار اور لب رخسار ہوں ایک ہی جیسا رنگ اور قدوقامت ہو، ایک ہی جیسی عقل و دانش ہو، ان کے سوچنے کے انداز اور افکارونظریات میں یکسانی ہو، تمام دریا، پہاڑ، صحرا، سمندر ایک ہی طرح کے ہوں، تمام پھلوں کا سائز، ذائقہ اور رنگت ایک ہی ہو تو کیا یہ دنیا رہنے کے قابل ہوگی؟ نہیں اور ہرگز نہیں. خوشگوار اور خوبصورت زندگی کے لیے یہ ضروری ہے کہ ایک طرف اختلاف کے گلہائے رنگارنگ مہک رہے ہوں دوسری طرف اتحاد و یگانگت کی بادنسیم چل رہی ہو. جس دنیا سے ہم لطف اندوز ہوتے ہیں اللہ نے اسی طرح بنائی ہے، جس میں ایک طرف ہم آہنگی اور دوسری طرف اختلاف ہے. اگر ہم اس نکتے کو سمجھ سکیں تو ہم اپنی فکری، سماجی اور مذہبی زندگی میں بھی خوبصورتی پیدا کرسکتے ہیں بطور خاص میرا روئے سخن مذہبی رہنماؤں اور اہل علم کی طرف ہے جو احادیث یا اقوال فقہاء کے اختلافات کو فرقہ واریت اور تعصب کی بنیاد بناتے اور سماج میں نفرتوں کے بیج بوتے ہیں. اگر ہم ان اختلافات کو سماج کی خوبصورتی کےمظاہر کے حوالے سے دیکھیں تو یہ سب امور نفرتیں پیدا کرنے کے بجائے محبت کا ذریعہ بن جائیں. مثلا اہم ترین عبادت نماز کو ہی لے لیں شروع سے آخر تک بہت سے اختلافات ہیں، ہاتھ کہاں تک اٹھانے ہیں، کب کب اٹھانے ہیں، کہاں باندھنے ہیں، پاؤں کیسے رکھنے ہیں، ہر دو رکعت میں فرائض کون کونسے ہیں، واجبات کیا ہیں، مستحبات کیا ہیں، کیا امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنی ہے یا نہیں، آمین اونچی آواز سے کہنی ہے یا آہستہ، غرض اس طرح کے بہت سے اختلافات ہیں. واقعہ یہ ہے کہ یہ سب امور انہیں اختلافات کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے قابل اعتماد شاگردوں نے روایت کئے. اگر اسے ہم یوں دیکھیں کہ مثلاً ان میں سے ایک طریقے پر میں نماز پڑھتا ہوں میرا ایک دوسرا بھائی انہیں میں سے کسی دوسرے طریقے پر پڑھتا ہے تو اگر ہم یہ سوچیں کہ اگرچہ میں بھی ایک سنت طریقہ پر نماز ادا کر رہا ہوں لیکن یہ میرا دوسرا بھائی کس قدر خوش نصیب ہے کہ اس نے ایک دوسری سنت زندہ کی ہوئی ہے تو کیا ہمیں ایک دوسرے سے محبت نہیں پیدا ہوجائے گی. اگر ہمیں رسول اللہ صلي اللہ علیہ و آلہ و سلم سے اور آپ کی سنتوں سے پیار ہے تو یہ اختلافات فرقہ واریت کے بجائے محبت پیدا کرنے کا موجب ہونا چاہیے.
آئیے رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تمام سنتوں سے اور انہیں زندہ رکھنے والے تمام مکاتب فکر سے محبت کر کے فرقہ واریت کو ہوا دینے والوں کو بے اثر اور بے ثمر کر دیں-