وہی ہے خوف جو کم مائیگی کا ہوتا ہے
اگرچہ شوق تو نعت نبی کا ہوتا ہے
میں چاہتا ہوں کہ تشبیب سے گریز کروں
اگر تو اذن قصیدہ گری کا ہوتا ہے
فراقِ شہر نبی کی بھی قدر کر مرے دوست
عجیب ذائقہ اس تشنگی کا ہوتا ہے
یہ اک سبق بھی پیمبر سے روشنی کو ملا
کہ سب سے تیز سفر جسم ہی کا ہوتا ہے
میں زندہ نعت لکھوں اور زندہ رہ جاؤں
وگرنہ فائدہ کیا شاعری کا ہوتا ہے
سعودؔ نعت کا رتبہ وہی ہے شاعری میں
جو ساری خلق میں پیغمبری کا ہوتا ہے