ادراک کی طاقت
جدید جہازوں پر مسافروں کی سہولت کے لیے نشستوں کے سامنے سکرینز لگی ہوتی ہیں. ان سکرینوں پر پرواز کے جملہ کوائف مسلسل چلتے رہتے ہیں. جہاز کا راستہ، اس کی بلندی، رفتار اور باہر کا درجہ حرارت وغیرہ مسافروں کے لیے دلچسپی کا باعث رہتا ہے.
ائیر بس 330 یا بوئنگ 737 جو اوسطاً آٹھ سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑان بھرتے ہیں، میں سفر کرتے کرتے جب ہم پہلی بار بوئنگ 777 میں عازم سفر ہوئے تو سکرین پرزمینی رفتار 800 سے بڑھتی رہی. ساڑھے آٹھ سو. ہمیں کچھ گھبراہٹ ہوئی، سوچا نو سو تک جائے گا. مگر رفتار بڑھتی رہی نوسو بیس، نو سو تیس.. نوسو پچاس… نوسو ستر.. ایک ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ.
ہم کچھ متحیر، متفکر ہورہے. رفتار ایک ہزار پچاس تک پہنچی تو ہتھیلیوں میں ہلکا ہلکا پسینہ آرہا. وہ تو بھلا ہو پائلٹ کا جس نے رفتار سکرین سے ہٹا دی. پھر بھی ہم کچھ دیر جہاز میں استعمال ہونے والے بھرتوں alloys اور کمپوزیٹس composites کی طاقت ultimate tensile strength اور ان پر موجود دباؤ اور سیفٹی فیکٹرز سے متعلق تمام تر ازبر میٹیریل سائنسز کو یاد کرکے خود کو تسلی دیتے رہے کہ سب کچھ معمول کے مطابق ہے. گھبرانے کی کوئی بات نہیں.
تب ہم نے سوچا کہ جو پائیلٹ آواز کی رفتار کی حد پار کرتے ہیں یا اس سے کئی گنا زیادہ رفتار پر سفر کرتے ہیں وہ بھی تو ہم جیسے انسان ہی ہیں. لیکن رفتار کی حد تو یہ کھڑی ہے ساڑھے بارہ سو کلومیٹر فی گھنٹہ پر… انسان تو اس سے کئی گنا زیادہ رفتار پر سفر کرتے ہیں. ہمیں خلائی شٹل کے مسافر یاد آگئے.
خلائی شٹل کو زمین پر حالت سکون سے سفر کی رفتار سے اس وقت تک رفتار بڑھانا پڑتی ہے جب تک اس کی رفتار 28000 کلو میٹر فی گھنٹہ نہ ہوجائے کہ وہ زمین کے نچلے مدار میں کشش ثقل کے اثر کے بغیر حرکت کرسکے. جی ہاں 28000 کلومیٹر فی گھنٹہ اور اس رفتار پر بھی انسان اس میں پرسکون بیٹھے ہوتے ہیں جیسا کہ ہم جہاز پر.
گویا انسان میں خالقِ کائنات نے 28000 یا شاید اس سے بھی زائد رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھی ہوئی ہے جبکہ وہ صرف ایک ہزار پچاس پر گھبرا رہا تھا. اصل میں گھبراہٹ حالات کی نہیں اپنی صلاحیتوں کے درست ادراک نہ ہونے کی وجہ سے ہوتی. ہم جب کسی مشکل میں پھنستے ہیں تو اپنی صلاحیتوں کا درست اندازہ نہ ہونے کے باعث پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں حالانکہ ہمارے اندر اس مشکل سے نبردآزما ہونے سے بھی بیسیوں گنا زیادہ صلاحیت موجود ہوتی ہے.
جب ہم کہتے ہیں کہ خدا کی قسم آپ خود کو ٹھیک سے نہیں جانتے، آپ ہیومن نہیں سپر ہیومن ہیں تو اس کے پس منظر میں ایسے ہی بہت سی معلومات کا اعتماد اور تجربات کا تجربہ ہوتا ہے. آئیں نئے سال میں اس عزم کے ساتھ داخل ہوں کہ اپنی صلاحیتوں کا درست اداراک کرتے ہوئے ہر مسئلے کا پرسکون حل نکالتے جائیں گے. اللہ کریم آپ کو اور آپ کے متعلقین کو سدا شاد آباد اور آسودہ حال رکھیں.