اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
ہیں آج وہ مائل بہ عطا اور بھی کچھ مانگ
ہر چند کہ مولا نے بھرا ہے تیرا کشکول
کم ظرف نہ بن ہاتھ بڑھا اور بھی کچھ مانگ
چھو کر ابھی آئی ہے سر زلف محمدﷺ
کیا چاہیے اے باد صبا اور بھی کچھ مانگ
یا سرور دیں شاہ عرب رحمت عالم
دے کر تہ دل سے یہ صدا اور بھی کچھ مانگ
سرکارﷺ کا در ہے در شاہاں تو نہیں ہے
جو مانگ لیا مانگ لیا اور بھی کچھ مانگ
جن لوگوں کو یہ شک ہے کرم ان کا ہے محدود
ان لوگوں کی باتوں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
اس در پہ یہ انجام ہوا حسن طلب کا
جھولی میری بھر بھر کے کہا اور بھی کچھ مانگ
سلطان مدینہ کی زیارت کی دعا کر
جنت کی طلب چیز ہے کیا اور بھی کچھ مانگ
پہنچا ہے جو اس در پہ تو رہ رہ کے نصیر آج
آواز پہ آواز لگا اور بھی کچھ مانگ