سوال!جناب مختصر الفاظ میں بیان کر دیجئے کہ دیوبندی اور بریلوی مکاتبِ فکر میں کیا اختلاف ھے اور کس بات پر وہ متفق ھیں؟
جی بریلوی کھانے سے پہلے دعا کرتے ھیں اور دیوبندی کھانے کے بعد! کھانے پر دونوں کا اتفاق ھے۔
میں نے اتنا مختصر جواب بھی نہیں مانگا تھا! کچھ مزید روشنی ڈالیئے!
جی دیوبندی دفنانے سے پہلے دعا کرتے ھیں اور بریلوی دفنانے کے بعد! دفنانے پر دونوں کا اتفاق ہے۔
حضرت ہم بڑی دور سے انٹرویو کرنے آئے ھیں مگر آپ ھمیں آپا زبیدہ کے ٹوٹکوں کا طرح جھٹ پٹ فارغ کرتے چلے جا رھے ھیں،،
آپ کس اخبار کی طرف سے آئے ھیں؟
جی ھم اخبار کی طرف سے نہیں بلکہ اپنی ویب سائٹ '' ٹھنڈا ٹھار ڈاٹ کوم،، کی طرف سے آئے ھیں!
یہ کیا نام ھے جی؟
یہ اسلامی نام ھے جناب!
پھر تو ڈاؤلینس بھی اسلامی نام ھی ھو گا؟
پتہ نہیں،ہم نے چونکہ یہ نام انڈین ویب سائٹ،، تہلکہ ڈاٹ کوم کی مخالفت میں رکھا تھا،اس لئے اس کو اسلامی نام کہتے ھیں ،دیکھیں نا، جب ہم نے انڈیا کے مقابلے میں ایک ملک لیا تو وہ اسلامی ملک ھو گیا،، اگرچہ اس میں ھر کام اسلام کے خلاف ھو رھا ھے،،گھر سے لے کر پارلیمنٹ تک!
مساجد کی تقسیم میں دونوں کا کتنا ھاتھ ھے؟
جتنا ملک کی بربادی میں آمریت کا ھاتھ ھے!
میرا مطلب تھا وہ اختلافات جو مساجد تک تقسیم کرا دیں اور ایک دوسرے کا داخلہ اللہ کے گھر میں حرام کردیا جائے،، کوئی اتنے معمولی بھی نہیں ھو سکتے جتنے آپ ظاھر کر رھے ھیں؟
دیکھیں بندہ ہیضے سے بھی مر سکتا ھے،، اب بندہ مرنے کی وجہ سے ہیضے کو کینسر یا ایڈز جیسا ناقابلِ علاج مرض تو نہیں کہا جا سکتا!
چلیں ھم سیدھا سیدھا سوال کر لیتے ھیں، کیا دیوبندی، بریلوی اختلاف قابلِ علاج ھے؟ یعنی دونوں میں اتحاد کی کوئی صورت موجود ھے؟؟جی ھے بھی اور نہیں بھی!
یہ آپ مولوی لوگوں نے قسم کھا رکھی ھے کہ سیدھی بات نہیں کرنی؟ ھم سمجھتے تھے کہ صحافی لوگ بات کی جلیبی بناتے ھیں مگر آپ تو کمال کرتے ھیں،، ھے بھی اور نہیں بھی؟؟
جی ھے اس صورت میں کہ '' بریلوی دیوبند کے اکابر کو غوث اور قطب مان لیں،، یا دیوبندی اپنے اکابر پر کی گئی تنقید کو تسلیم کر لیں اور انہیں معصوم عن الخطا سمجھنا چھوڑ دیں،،
اور نہیں اس صورت میں کہ '' یہ دونوں باتیں ھونی والی نہیں ھیں،، بریلوی دیوبند کے چار اکابر کو مسلمان تک سمجھنا،، اپنا نکاح ٹوٹنے کی رسم سمجھتے ھیں،، اور اپنا گھر کس کو پیارا نہیں ھوتا؟ جبکہ دیوبندی صحابہ سے تو غلطی کا صدور تسلیم کرتے ھیں،،مگر اپنے اکابر کے بارے میں ایسا گمان بھی نکاح ٹوٹنے کی رسم سمجھتے ھیں،،یوں دونوں اپنے اپنے نکاح بچا رھے ھیں!!
دیکھیں ھمارا نام ٹھنڈا ٹھار ڈاٹ کام تھا،،مگر آپکی صحبت میں تھوڑا ھی وقت گزرا ھے اور آپ ھمیں '' تتا توا ڈاٹ کام ''بنا رھے ھیں! آپ کے نزدیک سارا مسئلہ ھی چند اکابر پر الزام اور ان الزامات پر رد عمل کا ھے؟ جب کہ ھم تو یہ موڈ بنا کر آئے تھے کہ شرک پر بات ھو گی،، سارا جھگڑا دیوبندیوں کی توحید اور بریلویوں کے شرک کا ھے؟
دیکھیں جی جو کچھ بریلوی نبی کریم ﷺ کے بارے میں مان کر مشرک مشہور ھیں،، اس سے زیادہ دیوبندی اپنے بزرگوں کے بارے میں مان کر بھی مؤحد ھیں،، ھے ناں تعجب کی بات؟ نبی پاک ﷺ کے معجزات سے زیادہ کرامات اکابر دیوبند کی ھیں،، اور مرنے کے بعد تو دیوبندی اکابر انت ھی مچا دیتے ھیں بقول دیوبندی پیروں کے،، ولی اللہ جب بدن میں ھوتا ھے تو تلوار میان میں ھوتی ھے،، جبکہ مرنے کے بعد تلوار میان سے نکل آتی ھے!شرک ورک کا کوئی جھگڑا نہیں،، دونوں مردے کو زندہ مانتے ھیں اور صاحبِ قبر سے فیض کے حصول کو تسلیم کرتے ھیں،، ایک دیوبندی قطب کے اختیارات بھی بریلوی قطب جتنے ھی ھوتے ھیں،، بلکہ ان سب کے قطب و غوث بھی ایک ھیں، سلاسل اور شجرہائے طیبہ بھی ایک ھیں، دیوبندی پیر کا شجرہ طیبہ دیکھ لیں تو وھی شیخ مجدد الف ثانی والے پل کے اوپر سے دونوں فریق ھاتھوں میں ھاتھ ڈالے گزر کر جاتے ھیں، وھاں کوئی فساد و عناد نہیں،،سارا فساد اللہ کے گھر میں مچا رکھا ھے دونوں نے، تصوف پر دونوں کا اتفاق ھے!
یہ مرشد تو شیئر کر لیتے ھیں،، اللہ کا گھر شیئر کرتے ھوئے ان کو موت پڑتی ھے!
سنا ھے آپ بھی صوفی ھیں اور نقشبندیہ سلسلے سے تعلق رکھتے ھیں؟ ھم چاھئیں گے کہ آپ وحدۃ الوجود پر روشنی ڈالیں!
جی میں نے چاروں سلاسل میں درک حاصل کیا ھے،، اور میں اس کو ایک فن یا علم سمجھتا ھوں، میرا ذاتی خیال یہ ھے کہ اصلی تصوف اخلاصِ نیت تھا،، یعنی وہ لوگ جو اپنی خواھشات کو اللہ کی رضا کی خاطر اللہ کے قدموں میں قربان کر دیتے ھیں،، وہ اللہ پاک کا تقرب پا لیتے ھیں،، ان کا احوال اللہ پاک نے سورہ واقعہ میں بیان کیا ھے،، آگے نکل جانے والے،، السابقون کے ضمن میں جن کو مقربون کہا گیا،، اور اس کا اجر و مقام انہیں آخرت میں ملے گا، جبکہ ھندوستانی تصوف یوگا ھے،جس میں مختلف مشقوں کی بنیاد پر نفسانی شکتیاں حاصل کی جاتی ھیں اور پھر ان شکتیوں کی بنیاد پر لوگوں کو مقامات و اختیارات گرانٹ کیے جاتے ھیں۔ ھندوؤں کے یہاں وہ مختلف دیوتا بن جاتے ھیں،، جبکہ ھمارے یہاں وہ عربی اصطلاحات کے تحت،، غوث،، قطب، ابدال کہلاتے ھیں اور شکتیوں میں ھندو دیوتاؤں سے کم نہیں ھیں!
قرآن میں سب کچھ اللہ کے ھاتھ میں ھے،،سارے تالے بھی اس ان کی چابیاں بھی درختوں کے پتوں کا گرنا بھی اور اولاد دینا بھی،، اللہ نے پوری سورۃ الانبیاء میں تمام مشہور نبیوں اور رسولوں کا ذکر کیا ھے اور ان کی مصیبتوں کا ذکر کیا ھے،، اور فرمایا ھے کہ کانوا یدعوننا،، وہ بھی ھمیں کو پکارا کرتے تھے،، self Sufficient نہیں تھے،، اللہ کے بندے تھے،، غوث و قطب نہیں تھے!
حضرت اگر بات اتنی ھی واضح ھے تو پھر یہ اصحاب تکوین جو کائنات کے امور چلاتے ھیں،، تقدیریں بدل دیتے ھیں،، مصائب کو ھٹاتے اور اولاد و ارزاق کا بندوبست کرتے ھیں،، اسلام میں کیسے در آئے؟بات یہ ھے میرے بھائی کہ ڈاکٹر دو جگہ کام کرتا ھے! ایک ھے سرکاری ڈیوٹی، جو کسی سرکاری اسپتال میں کرتا ھے! وھاں ہسپتال میں جن مریضوں سے راہ رسم بناتا ھے،ان کو اپنے پرائیویٹ کلینک کا پتہ بھی بتا دیتا ھے،، یوں وہ ہسپتال کو شکار گاہ کے طور پہ استعمال کرتا ھے،جہاں سے اسے تازہ بتازہ شکار ملتا ھے! اسی طرح یہ
علماء منبر پر جو توحید بیان کرتے ہیں وہ ان کی گڈ ول بنا دیتی ہے۔ پھر حجرے کی طلسمی دنیا کا سفر ھوتا ھے،،یہ منابر سرکاری شکار گاہ ھے،، وہ اللہ جو منبر پر بیج کے اندر کی خشکی اور تری تک سے آگاہ ھوتا ھے،،وہ اللہ حجرے کی تاریکی میں ھاتھ سے نکل جاتا ھے، اور جس طرح ماں سوتے بچے کے منہ سے دودھ نکال لیتی ھے اور اسے پتہ بھی نہیں چلتا، وہ میٹھے میٹھے خواب دیکھتا رھتا ھے،،اسی طرح حجروں کے یہ مراقبے،اور بین الیقظۃِ والنوم کی حالت میں ایمان باللہ اور ایمان بالتوحید اتنی مہارت سے نکالا جاتا ھے کہ بندے کو احساس بھی نہیں ھوتا! اور وہ مراقبوں میں گم میٹھے خواب دیکھتا رھتا ھے!
حبس دم اور پاس انفاس نیز قلت نوم وغیرہ کے ذریعے بلاتفریقِ مذھب کچھ نفسانی قوتیں حاصل کی جا سکتی ھیں،، یہ حبس دم یوگی گرو رام دیو پر بھی وھی اثر کرتا ھے جو مولانا مفتی پر کرتا ھے،، جو بھی پھیپھڑوں کی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو متعلقہ لطیفے یا پاور پؤائنٹ پر پہہنچا لیتا ھے، وہ اس سے کام لے کر کچھ عارضی طاقت حاصل کر لیتا ھے۔ مولانا اشرف علی تھانوی لکھتے ھیں کہ ھمارے اکابر غیر مسلموں کو بھی مرید بنا لیتے تھے،مگر میں غیر مسلم کو مرید نہیں کرتا کیونکہ اسے جب ان مجاھدوں یا تپسیا سے مختلف قوتیں حاصل ھوتی ھیں اور وہ مابعد الطبیعاتی کیفیات سے گزرتا ھے تو مذھب کو غیر ضروری سمجھتا ھے،، نیز فرماتے ھیں کہ تصوف علم نفسانی ھے اور ارتکاز کا کھیل ھے، اور ارتکاز میں ھندو ھم سے زیادہ تیز ھے کیونکہ اس کا خدا اس کے سامنے ھوتا ھے جس پر اسے ارتکاز کرنا آسان ھوتا ھے،،جبکہ ھمارے لئے خدا ایک خیال کی حیثیت رکھتا ھے اور ھمیں صرف اس کے نام پر ارتکاز کرنا ھوتا ھے،، اکابر نے اس کا توڑ تصورِ شیخ سے کیا ھے،،مگر میں تصورِ شیخ سے منع کرتا ھوں کیوں کہ اس کے نتیجے میں شیخ دل میں خدا کی جگہ حاصل کر لیتا ھے اور چاھے نہ چاھے دھیان اس کی طرف لگا رھتا ھے۔