حرم کعبہ ومسجد نبوی ﷺ میں خوشبویات کی تاریخ

مصنف : منصور ندیم

سلسلہ : تاریخ

شمارہ : فروری 2021

سعودی عرب کی حالیہ خاندان کی حکومت جب سے قائم ہوئی ہے سعودی عرب کی وزارتِ مالیات نے کعبہ اور مسجد نبوی ﷺ کی خدمات کیلئے مخصوص فنڈ کا اہتمام کیا ہے اور ہر سال بیش بہا قیمتی خوشبو اور عطریات پر ہزاروں ریال خرچ کیے جانے لگے ہیں۔ سعودی عرب کے محکمہ ایکسائز کے مطابق اس سال 113.5 ملین ریال مالیت کی 860 ہزار کلو گرام سے زیادہ عود کی لکڑیاں درآمد کی گئی ہیں، اور سال مذکور کے دوران 14.569 کلو گرام عود کا عطر درآمد کیا گیا۔ اسکی قیمت 38 ملین ریال سے زیادہ کی تھی۔ صرف عود کی لکڑی اور عطر درآمد کرنے میں پوری دنیا میں عود مارکیٹ کا تقریباً 65 فیصد حصہ استعمال کررہا ہے۔
خطہ عرب میں اسلام کے ظہور کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود خود بھی عنبر افشاں اور مشک بیز تھا اور آپ کی نفاست پسند طبیعت کو خوشبو بے حد مرغوب تھی، جس کا استعمال بڑے اہتمام کے ساتھ فرماتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد کو بھی معطرکرنے کا حکم فرمایا:ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ حضورؐ نے فرمایا:‘‘مسجدیں بناؤ اور انہیں پاک و صاف اور معطر رکھو۔’’(ترمذی،باب المساجد )۔
مسجد نبوی شریف میں پہلی مرتبہ خوشبو استعمال کرنے کے واقعہ کے بارے میں روایت ہے کہ سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں‘‘ایک مرتبہ رسول اللہ نے مسجد نبوی ﷺ کی قبلہ والی دیوار کے قریب بلغم پڑی دیکھی جس سے آپ کو سخت اذیت پہنچی اور اس اذیت و ناگواری کا اثر چہرہ مبارک سے ظاہر ہو رہا تھا۔یہ دیکھ کر ایک انصاری خاتون اٹھیں اور اسے کھرچ کر صاف کر دیا اور اس جگہ کو خوشبو لگا کر معطر کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشی کے لہجے میں ارشاد فرمایا:‘‘اس خاتون نے کتنا ہی عمدہ کام کیا ہے۔’’ (نسائی،باب المساجد)۔
حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ہر جمعہ کو دوپہر کے وقت مسجد نبویﷺکے اندر بڑے اہتمام کے ساتھ خوشبو کی دھونی دی جاتی تھی۔ ایک دفعہ حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں مال غنیمت میں عود کا ایک بنڈل آیا جسے آپؓ نے حسب دستور مسلمانوں میں تقسیم کرنا چاہا مگر مقدار میں تھوڑاہونے کے باعث تقسیم نہ کر سکے اس لئے حکم دیا کہ اسے انگیٹھی میں رکھ کر مسجدنبویﷺ میں سلگایا جائے تاکہ تمام مسلمان اس سے فائدہ اٹھائیں پھر ان کے بعد تمام خلفائے راشدین نے بھی اس انتظام کو برقرار رکھا (اخبار المدینہ)۔
ایک مرتبہ ملک شام سے چاندی کی ایک انگیٹھی حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجی گئی۔ حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا:‘‘اس سے مسجد میں خوشبو سلگانے کا کام لیا جائے۔’’
شبِ جمعہ اورجمعہ کے دن بالخصوص خطبہ کے دوران اس میں خوشبو کی دھونی دی جاتی تھی۔ عرصہ دراز تک وہ انگیٹھی موجود رہی۔حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ
’’خلیفہ ثالث حضرت عثمانؓ نے مسجد نبوی ﷺمیں خوشبو کی دھونی دینے کا مستقل انتظام کیا تھا اس اعتبار سے وہ اس کو مستقل پیمانے پر کرکے موجدین میں شمار ہوتے ہیں۔ یہ سلسلہ بعد ازاں جاری رہا، سنہء 786 میں خلیفہ ہارون الرشید کی والدہ ‘‘الخیرزان’’ زیارت حرمین شریفین سے مشرف ہوئیں تو انہوں نے نماز باجماعت کے وقت نمازیوں میں خوشبو کی دھونی دینے کے علاوہ حجرہ مبارکہ کے اردگرد بھی دھونی دینے کا حکم دیا اور ان اخراجات کو شاہی خزانے سے پورا کرنے کا حکم صادر کیا۔ حرمین شریفین کیلئے بے حد قیمتی اور نفیس قسم کی خوشبو کے تحفے تمام سلاطین و امراء کی طرف سے باقاعدگی سے آتے رہے۔ اسی سلسلے میں مختلف ادوار میں مختلف ممالک سے مختلف اقسام کی عمدہ خوشبو آیا کرتی تھیں، اور یہ سلسلہ آج بھی بہت اعلی و بہترین طریقے سے جاری وساری ہے۔
حرم کعبہ:
مسجد الحرام اور خانہ کعبہ کے زائرین ہمیشہ خوشبو دار فضاؤں میں طواف، نماز، تلاوت اور عبادت کرتے ہیں۔ انہیں پتہ بھی نہیں ہوتا کہ پورا ماحول معطر کیوں ہے، کیسے ہے اور کون اس کا اہتمام کررہا ہے۔ مسجد الحرام اور خانہ کعبہ کو معطر کرنا اور رکھنا خانہ کعبہ کی انتظامیہ کے بنیادی فرائض میں شامل ہے۔ سعودی حکومت اس پر خطیر رقم خرچ کرتی ہے۔ روزانہ 60 کلو گرام سے زیادہ خالص عود سے مسجد الحرام اور خانہ کعبہ کو معطر کیا جاتا ہے۔
یہاں سال بھر لاکھوں افراد عمرہ، زیارت اور طواف کے لیے آتے رہتے ہیں۔ جہاں اژدہام زیادہ ہوتا ہے وہاں بو پھیلنے کا امکان یقیناً ہوتا ہے۔ اسلام میں خوشبو کی ترغیب دی گئی ہے۔ اللہ کے گھر میں حاضری کے وقت خوشبو استعمال کرنا پسندیدہ عمل ہے۔ زائرین حرم کو پسینے کی بدبو سے بچانے اور عبادت کے لیے معطر ماحول فراہم کرنے کی غرض سے روزانہ کی بنیاد پر 60 سے زیادہ ‘بخور’ کے ذریعے دھونی دیکر پورے ماحول میں خوشبو کعبہ کے ماحول میں بسائی جاتی ہے۔ مسجد الحرام کی انتظامیہ انتہائی اعلیٰ درجے کا عود استعمال کرتی ہے۔ حجر اسود، رکن یمانی اور ملتزم پر روزانہ 20 تولہ عود استعمال کیا جاتا ہے۔
مسجد نبوی ﷺ:
مسجد نبوی ﷺ، محراب نبوی ﷺ، منبر نبویﷺ کے علاوہ پوری مسجد نبوی ﷺ میں انتہائی قیمتی اقسام کی خوشبویات کا اسپرے کیا جاتا ہے، عود وعنبر کی دھونی دی جاتی ہے جس سے پوری مسجد نبوی ﷺ عطر فشاں اور مشک بار ہو جاتی ہے۔ مسجد نبوی ﷺ کو معطر رکھنے کیلئے مسجد نبوی ﷺ کی انتظامیہ دن میں اکثر و بیشتر عموماً اور صفائی کے بعد خصوصاً خوشبو کے اسپرے کرتی ہے اور خوشبو کی دھونی دیتی ہے۔ دن میں کئی مرتبہ صفائی کا اہتمام بطور خاص مسجد نبوی ﷺ میں جاری رہتا ہے۔ ہر صفائی کے بعد مسجد نبوی کو معطر کیا جاتا ہے۔ مسجد نبوی ﷺ کی انتظامیہ صفائی ستھرائی کا نہایت اہتمام کرتی ہے۔مسجد کو خوشبو سے معطر رکھنا بھی اس اہتمام کا حصہ ہے۔ صفائی کا عملہ صفائی کے کام سے فراغت کے بعد مسجد نبوی ﷺ کے ہر گوشے ہر کونے میں خوشبو پھیلانے کا اہتمام کرتا ہے۔ مردانہ حصے میں مرد عملہ اور خواتین کے حصہ میں صفائی کی خدمت پر مامور خاتون عملہ یہ کام بڑی، محنت، خلوص، محبت، عقیدت سے انجام دیتا ہے۔ اس عمل کو عربی میں ‘‘بخور’’ دینا کہا جاتا ہے اور جس خاص برتن میں بخور دیا جاتا ہے اسے‘‘مبخرہ’’ کہتے ہیں۔ عملے کے افراد یہ مبخرہ لئے اس میں عود کی انتہائی عمدہ قسم سے مسجد نبوی ﷺ کو مہکاتے ہیں، صرف یہی نہیں بلکہ نہایت عمدہ قسم کی خوشبو کے اسپرے بھی کئے جاتے ہیں۔ عملے کے افراد چہار جانب پھیل جاتے اور خوشبو پھیلاتے رہتے ہیں۔ عمدہ قسم کے عطر کی خوشبو ریاض الجنہ اور روضہ شریف کے پاس بھی استعمال کی جاتی ہے۔ رسول اللہ کی موجودگی میں جس انصاری خاتون نے مسجد میں خوشبو لگا کر مسجد کے ایک گوشہ کو معطر کیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل کو پسند کیا، استعمال کو یہ سند حاصل ہوئی کہ آج تک دنیا بھر کی مسجدیں مہکتی ہیں۔ مسجد نبوی ﷺ میں داخل ہوتے ہی خوشبو کا احساس ہوتا ہے، یہاں نماز پڑھنے والوں کے اذہان میں یہ خوشبو بھی اپنی جگہ بنالیتی ہے اور دنیا کے کونے کونے سے یہاں آکر نماز ادا کرنے والوں کے ذہنوں میں ایک یاد بن جاتی ہے جسے وہ کبھی نہیں بھولتے۔
٭٭٭