فارسی کے کھجوروں بھرے باغ کی، خاک ماتھے پہ ملتا شگُن کے لئے
میں بھی بِکتا ہوا جا بہ جا ایک دن، جا پہنچتا مدینے میں اُنؐ کے لئے
استعاروں کی رنگین برسات میں، ان کے در سے نگینوں کی خیرات لی
اے زمانے، یہ انؐ کی عطا ہے عطا، یہ جواہر کہاں دیکھ سُن کے لئے
سبز ڈفلی پہ پڑتی ہوئی تھاپ نے، خیر مقدم کیا میرے سُلطانؐ کا
لحن گونجا فرشتوں کی آواز کا، تار چھیڑا گیا ایک دُھن کے لئے
رنگ برسا تو دنیا گلابی ہوئی، بس تریسٹھ برس ماہ تابی ہوئی
بھاگوانوں کی بستی صحابی ہوئی، پھول شاخوں سے رحمت نے چُن کے لئے
بادشاہا، مدینے سے ارشاد ہو، سندھ دریا پہ جوگی کی امداد ہو
خاکساری عنایت کی مشتاق ہے، مُنتظر ہے مرا عیب، گُن کے لئے
فرش بچھتا ہے آمد کے اعلان کا، چاند، سورج، ستارے، نمودار ہوں
لامکانی میں سوئی ہوئی زندگی، بے قراری سے خواہاں تھی کُن کے لئے