خدا کے نام نامی سے سخن ایجاد کرتا ہوں
کرم یہ بھی ہے اس کا میں جو اس کو یاد کرتا ہوں
اسی کے ذکر سے پاتا ہوں اطمینان کی دولت
اسی کی آیتوں سے صحنِ جاں آباد کرتا ہوں
وہی زادِ نفس میرا ، وہی فریاد رس میرا
میں جب کرتا ہوں اس کے سامنے فریاد کرتا ہوں
میں عکس اس کے ہی پاتا ہوں ہر آیئنے میں فطرت کے
میں اس کی حکمت و قدرت پہ دل سے صاد کرتا ہوں
مجھے اس میں خوشی اللہ کی محسوس ہوتی ہے
نبیؐ کی نعت سے جب اہل حق کو شاد کرتا ہوں
معافی کے لئے ہوں چاہتا تائید آقاؐ کی
میں اپنی جان پر جب بھی کوئی بیداد کرتا ہوں
متاعِ دنیوی سے جنس کاسد کے لئے تائبؔ
سکونِ قلب اپنا کیوں عبث برباد کرتا ہوں