آنکھوں میں نور ’ دل میں بصیرت ہے آپؐ سے
میں خود تو کچھ نہیں ’ مری قیمت ہے آپؐ سے
ہے آپؐ ہی کے دم سے یہ ایمان کی زمیں
اور دین کی یہ چھت بھی سلامت ہے آپؐ سے
ہے آپؐ کا کرم یہ مری خواہش نمو
گو خاک ہوں مگر مجھے نسبت ہے آپؐ سے
یہ آپؐ ہی کا فیض دلوں کا گداز ہے
ان برف کی تہوں میں حرارت ہے آپؐ سے
جب آپؐ نے دکھائیں تو راہیں دکھائی دیں
یعنی دل و نگاہ کی وسعت ہے آپؐ سے
اس مہر و مہ سے تیرہ شبی کم نہیں ہوئی
دنیا کو روشنی کی ضرورت ہے آپؐ سے
تسخیر کائنات مرا منتہا نہیں
مجھ کو تو صرف آپؐ کی حاجت ہے آپؐ سے