تصوف ایک عالمگیر مذہب ہے ۔تمام ملکوں تمام قوموں میں ایک سی رسومات کاپایا جانا اس کا ثبوت ہے ۔ہم بی بی سی کے حوالے سے یہ رپورٹ شائع کر رہے ہیں اسے پڑھ کر اندازہ کیجیے کہ اسلام اور ایسی رسومات کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ تصوف میں ان سب چیزوں کے ہوتے ہوئے بھی لوگوں کو اصرار ہے کہ تصوف اسلام ہی کا ایک حصہ ہے ۔کیا اس طرح کا تصوف اسلام ہی کا ایک حصہ ہے ؟یہ ایک ایساسوال ہے جو ابھی تشنہ جواب ہے ۔
مصر کا سب سے بڑا مؤلّد
مؤلّد کا لفظی مطلب پیدائش ہے اور مصر میں عرس کومولد کہتے ہیں۔یہ درگاہوں پر منعقد کئے جانے والے میلوں کی طرح ہوتے ہیں۔ مصر میں ہر سال تقریباً تین ہزار مولّد منائے جاتے ہیں۔ تاہم کچھ عرصے سے اس طرح کے بڑے اجتماع مصری حکام کے لیے وجہِ تشویش بنتے جارہے ہیں۔ وادیِ نیل میں تانتا کا مؤلد سب سے بڑا اجتماع ہے جہاں تیس لاکھ کے قریب زائرین جمع ہوتے ہیں۔ ان میں زائرین دور دور جیسے کے سوڈان تک سے آتے ہیں۔
رقصِ مستانہ
تانتا مؤلّد تیرھویں صدی کے مقامی صوفی بزرگ احمد البداوی کا عرس ہے۔ یہاں کی مرکزی رسم ‘ذکر’ ہے۔ البداوی کے ماننے والے چڑھتی تال کی لے پر ‘ذکر’ میں مدہوش رہتے ہیں اور عالمِ مستی میں بہت پر حال کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔
مراقبہ
مؤلد کا ایک مقصد مراقبے کی کیفیت میں رہنا بھی ہے اور اس میلے کا روحانی مقام وہ مسجد ہے جہاں البداوی کو دفن کیا گیا تھا۔ رات کو ہزاروں خاندان اسی مسجد اور اس کے اطراف لگے رنگ برنگے خیموں میں قیام کرتے ہیں۔
ریاضتِ روحانی
مصر میں صوفیاء کے ماننے والوں کی تعداد ساٹھ سے ستر لاکھ کے قریب ہے جو آبادی کا تقریباً دس فیصد ہے۔ صوفیاء کا اسلام امن، برداشت اور اجتہاد سے مالامال ہے۔
دین اور دنیا
شیخ اکرم مصر کے ابراہیمیہ سلسلہ فکر کے سربراہ ہیں۔ انہیں اٹھائیس برس کی عمر میں یہ گدی اپنے والد سے منتقل ہوئی اور ان کے سینکڑوں شاگرد ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک بڑی ذمہ داری ہے اور اعتراف کرتے ہیں کہ اکثر انہیں اس سلسلے میں خود اپنے کردار اور سمت کے بارے میں شک و شبہات کا سامنا رہتا ہے۔ اپنی گزر بس کے لیے شیخ اکرم پھولوں کی ایک دکان چلاتے ہیں۔
سب ایک
مؤلّد میں نہ کوئی بڑا ہوتا ہے نہ چھوٹا۔ عدالتِ عالیہ کا قاضی ہو یا مقامی اہلکار، ڈاکٹر ہو یا گائیک، مزدور ہو یا وزیر، یہاں نہ کوئی امیر ہے نہ غریب۔ یہاں سب برابر ہیں۔ یہاں مردو زن کی وہ تقسیم بھی دور دور تک دکھائی نہیں دیتی جو مساجد میں ہوتی ہے۔
خدمت
خدمت بھی مؤلد کے اہم عناصر میں سے ایک ہے۔ یہاں متعد صوفی سلسلے اور طریقت کے نمائندے اپنے خیمے لگاتے ہیں اور لنگر جاری کرتے ہیں۔ احمد ایک ٹیکسی ڈرائیور ہے۔ اس کاکہنا ہے مؤلد کا سب سے اہم مقام خدمت ہے۔ وہ روزانہ چائے کے دس ہزار پیالے زائرین کو پیش کرتا ہے۔
مصنوعات
وردہ رنگ رنگ کی ٹوپیاں بناتی ہے۔ وہ اپنی مصنوعات لے کر مؤلّد در مؤلّد سفر کرتی ہے اور انہیں بیچ کر اپنے خاندان کو روزگار فراہم کرتی ہے۔ پلاسٹک کے اسلحے سے لیکر نائیکی کے جوتوں تک، سپیروں سے لیکر موت کے کنویں تک، مؤلّد نہ ختم ہونے والی نت نئی اشیاء اور شعبدوں کا مرکز ہے۔
سرکاری تشویش
تاہم حکومت کے لئے مؤلّد باعثِ تشویش بنتے جارہے ہیں۔ بدقسمتی سے مصری حکومت کے لیے
مؤلّد دقیانوسی رسومات کا ایک مرکب ہے اور اسے مصر کی اس جدید تصویر سے بالکل برعکس لگتا ہے جو وہ دنیا کو پیش کرنا چاہتی ہے۔
عقیدت
قصہ مختصر، مؤلد دراصل عقیدت مندوں کا روحانی سفر ہے، جس کی اصل منزل خدا اور اپنے ساتھی زائرین سے محبت ہے۔ اندر مزار کے احاطے میں عقیدت مند میلے چہل پہل سے دور خاموشی سے مراقبے اور ریاضت کی کیفیت میں رہتے ہیں اور البداوی سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔