صلی اللہ علیہ وسلم
خلق کے سرور شافع محشر ﷺ
مرسل داور، خاص پیمبر ﷺ
نورمجسم ، نیرّاعظم ، سرورعالم ، مونس آدم
نوح کے ہمدم ، خضر کے رہبر ﷺ
فخرجہاں ہیں عرش مکاں ہیں شاہ شہاں ہیں سیف زباں ہیں
سب پہ عیاں ہیں آپ کے جوہر ﷺ
دولت دنیا خاک برابر ،ہاتھ کے خالی دل کے تونگر
مالک کشور تخت نہ افسر ﷺ
رہبرموسیٰ ، ہادی عیسیٰ ، تارک دنیا ، مالک عقبیٰ
ہاتھ کا تکیہ ، خاک کا بستر ﷺ
مہر سے مملو ، ریشہ ریشہ نعت امیر اپنا ہے پیشہ
ورد ہمیشہ دن بھر شب بھر ﷺ
امیر مینائی
امیر مینائی (۱۸۲۹ء ۔۱۹۰۰) امیر احمد نام، والد کا نام مولوی کرم محمد ،مشہور صوفی بزرگ مخدوم شاہ مینا کے خاندان سے تعلق تھا۔ امیر کی ولادت لکھنومیں ۱۶ شعبان ۱۲۴۴ھ میں ہوئی۔ مفتی سعداللہ اور علمائے فرنگی محل سے تعلیم مکمل کی۔فن شاعری میں اسیر لکھنوی سے فیض حاصل کیا۔۱۸۵۷ کے ہنگامے میں پریشانی کا شکار تھے کہ رام پورکے نواب نے اپنے پاس بلا لیا۔نواب کلب علی خان نے انہیں اپنا استاد بنایا۔ نواب صاحب کی وفات کے بعد ۱۹۰۰ میں حیدر آباد دکن چلے آئے لیکن پیمانہ حیات لبریز ہو چکا تھا۔ چند دن کے قیام کے بعد ۱۸ جمادی الثانی ۱۳۱۸ کو وہیں جان جان آفرین کے سپرد کی ۔
امیر کثیرالتصانیف ادیب ، شاعر ، اور ماہر لسانیات تھے ۔ پوری عمر علمی و ادبی تحقیق و تصنیف میں بسر کی۔ایک دیوان ،‘ غیر ت بہارستان’ ، ۱۸۵۷ کے ہنگاموں میں تلف ہو گیا۔ مراۃ الغیب ، اور صنم خانہ عشق ، دو دیوان غزلوں اور کلام عاشقانہ کے بعد میں مرتب ہو کے شائع ہوئے ایک نعتیہ دیوان ‘ محامد خاتم النبیین’ اور ‘ ذکر شاہ انبیا’ بصورت مسدس مولود شریف ہے ۔ امیر نے ہر صنف میں طبع آزمائی کی۔ مثنویاں، قصائد اورواسوخت لکھے ۔ لیکن اردوزبان کی تاریخ میں وہ فن لغت نویسی میں اپنے وقیع اور محققانہ کام کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے ۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ ‘ امیر اللغات ’ ہے جس کی صرف دو جلدیں الف ممدودہ اور الف مقصورہ تک تیار ہو کر طبع ہو ئی تھیں کہ ان کا انتقال ہو گیا۔ ایک 'لغت سرمہ بصیرت' کے نام سے مرتب کی جوان فارسی و عربی الفاظ کی فرہنگ ہے جواردومیں غلط مستعمل ہیں۔ ایک مختصر 'لغت بہار ہند' کے نام سے شائع کی۔
امیر اپنے دور کے معروف و مستند استاد تھے ۔ وسیع الاخلاق اورنکات زبان و بیان بتانے میں فراخ دل تھے ۔ اپنے شاگردوں کے نام ان کے خطوط علمی ، ادبی اور لسانی معلومات و تحقیق سے بھر پور ان کے تبحر علمی پر دال ہیں۔ان کا کلام فصاحت و بلاغت ، محاورات و ضرب الامثال کے برجستہ استعمال اور تاثیر انگیزی میں اپنی مثال آپ ہے۔
(تعارف و انتخاب نعت ، پروفیسر خضر حیات ناگپوری)