سبق توحید خالص کا پڑھانے آپؐ آئے تھے
خدا سے اس کے بندوں کو ملانے آپؐ آئے تھے
رخ اسرار سے پردہ اٹھانے آپؐ آئے تھے
حیات و موت کا چہرا دکھانے آپؐ آئے تھے
ازل سے جو سناتے آئے تھے اس کے فرستادے
وہی پیغام دنیا کو سنانے آپؐ آئے تھے
جفا و جبر شیوہ بن چکا تھا اہل دنیا کا
محبت کا چلن ان کو سکھانے آپؐ آئے تھے
جکڑ رکھا تھا اک اک شخص کو زنجیر خواہش نے
ہوس کی قید سے ان کو چھڑانے آپؐ آئے تھے
ہجوم جادہ ہستی میں گم تھی منزل ہستی
شعور جادہ منزل جگانے آپؐ آئے تھے
پریشاں تھے مصائب سے عزیز اہل جہاں سارے
غم و آلام سے ان کو بچانے آپؐ آئے تھے
عزیز بگھروی
عزیز بگھروی قصبہ بگھرا ضلع مظفر نگر (بھارت) سے تعلق رکھتے ہیں۔ تحریک اسلام سے نظریاتی و فکری وابستگی کے ساتھ ساتھ شعر وادب پر ان کی فنی گرفت نے انہیں اسلامی ادب میں ایک ممتاز مقام عطا کیا ہے۔ بنیادی طورپر عزیز غزل کے شاعر ہیں اور ان کے حمدیہ و نعتیہ کلام میں بھی رنگ تغزل واضح طور پر جھلکتا ہے ۔ وہ اپنی جرات اظہار اورندر ت خیال وانداز کے لیے ادبی دنیا میں پہچانے جاتے ہیں۔ وہ ان چند شعرا میں شمار کیے جاتے ہیں جنہوں نے نظریاتی وابستگی کے باوجود نعر ہ بازی اورظاہر ی شور غل سے اپنا دامن بچایا ور دھیمے لہجے میں اپنی بات کو اس طرح کہنے کا فن اپنایا ہے جو سیدھا دل پراثر کرتا ہے اور ناوابستہ قاری بھی ٹھٹک کر سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے ۔ ‘ناموس قلم ’ اور‘ جہاد حرف ’ کے نام سے دو شعری مجموعے منظر عام پر آ چکے ہیں۔
( انتخاب ِنعت اور تعارف ازپروفیسر خضر حیات ناگپوری )