جنگلوں کا دستور

مصنف : زہرہ نگار

سلسلہ : نظم

شمارہ : مارچ 2008

 

سنا ہے
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھرجائے
تو وہ حملہ نہیں کرتا
سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں
بئے کے گھونسلے کا گندمی سایہ لرزتا ہے
تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اس کو
پڑوسی مان لیتی ہیں
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں
تو مینا اپنے گھر کو بھول کر
کوے کے انڈوں کو پروں میں تھام لیتی ہے
سنا ہے گھونسلے سے جب کوئی بچہ گر جائے تو 
سارا جنگل جاگ جاتا ہے
ندی میں باڑ آ جائے 
کوئی پل ٹوٹ جائے
تو کسی لکڑی کے تختے پر
گلہری ،سانپ چیتا اور بکری
ساتھ ہوتے ہیں
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہے
خداوندا،جلیل و معتبر ،دانا و بینا ، منصف و اکبر
ہمارے شہر میں اب
جنگلوں کا ہی کوئی دستور نافذکر