سنا ہے
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھرجائے
تو وہ حملہ نہیں کرتا
سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں
بئے کے گھونسلے کا گندمی سایہ لرزتا ہے
تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اس کو
پڑوسی مان لیتی ہیں
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں
تو مینا اپنے گھر کو بھول کر
کوے کے انڈوں کو پروں میں تھام لیتی ہے
سنا ہے گھونسلے سے جب کوئی بچہ گر جائے تو
سارا جنگل جاگ جاتا ہے
ندی میں باڑ آ جائے
کوئی پل ٹوٹ جائے
تو کسی لکڑی کے تختے پر
گلہری ،سانپ چیتا اور بکری
ساتھ ہوتے ہیں
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہے
خداوندا،جلیل و معتبر ،دانا و بینا ، منصف و اکبر
ہمارے شہر میں اب
جنگلوں کا ہی کوئی دستور نافذکر