زندہ قوموں کا تعلیم کے بارے میں رویہ
کیمپ تعلیم
سات سالہ میتھیو ہینسن فاک لینڈز میں ایک اتنے دور دراز فارم پر رہتا ہے کہ وہاں کوئی سکول نہیں۔ اس لیے اس کی تعلیم کا ایک انوکھا انتظام ہے جسے ‘کیمپ تعلیم’ کہا جاتا ہے۔ فاک لینڈز میں حکومت ،دارالحکومت سٹینلے سے باہر ہر جگہ کیمپ تعلیم کہلاتی ہے۔ ہر چھ ہفتے بعد ایک معلمہ پندرہ دن کے لیے اس کے گھر آکر رہتی ہے جہاں ایک عارضی سکول روم میں وہ اسے سبق دیتی ہے۔ باقی چار ہفتے میتھیو ٹیلیفون پر اپنی ٹیوٹر، اپنی اماں سوسی اور ابا ایان سے تعلیم حاصل کرتا ہے۔
جزیرے کا اپنا معیاری وقت
ہینسن خاندان کا فارم اٹھارہ ہزار ایکڑ پر مشتمل ہے اور سٹینلے سے کم از کم اسی میل دور شمال معربی فاک لینڈز میں واقع ہے جہاں تک رسائی صرف ہوائی جہاز یا کشتی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ چھوٹے جہازوں کی سرکاری سروس اس ایک سو ستائیس نفوس کی آبادی پر مشتمل جزیرے کا دنیا سے واحد رابطہ ہے۔ یہاں تک کہ اس چھوٹے سے جزیرے کا اپنا معیاری وقت بھی ہے جو گرمیوں کے موسم میں سٹینلے سے ایک گھنٹہ پیچھے ہوتا ہے۔
دشوار زندگی
پینتالیس سالہ سوسی ہینسن ایک اور جزیرے پر پیدا ہوئی اور اس نے بھی کبھی کسی عام سکول کے ذریعے تعلیم حاصل نہیں کی۔ ایان سے اس کی شادی انیس سو اکیاسی میں ہوئی جس کے ایک برس بعد فاک لینڈز کی جنگ میں یہ دونوں ان تئیس لوگوں میں شامل تھے جنہیں ایک ماہ تک ارجنٹائنی فوج نے جزیرے پر یرغمال رکھا۔ ایان مقامی کونسلر بھی ہے اور تھوڑی بہت اضافی آمدنی کے لیے بہت سا وقت سٹینلے میں گزارتا ہے۔ اون کی قیمتیں گرنے کے بعد سے بہت سے کسان اس طرح کے پارٹ ٹائم کام کرنے پر مجبور ہیں۔
آئی پوڈ آپیرا
میتھیو کی معلمہ وینڈی رینالڈ اپنے تدریس کے پیشے کے آخری دنوں میں تبدیلی کی خواہش مند تھی سو وہ ڈیون سے فاک لینڈز منتقل ہوگئی۔ اسے یہ جگہ بہت پسند آئی ۔ ہینسنز اسے خاندان ہی کا ایک فرد سمجھتے ہیں۔ وہ تین سال سے میتھیو کو تعلیم دے رہی ہے اور اس کے پاس اسی طرح کے دو اور بچے بھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ وینڈی کا شعبہ میوزک کی درس وتدریس تھی اور یہاں رہتے ہوئے کبھی کبھی اسے آپیرا بہت یاد آتا ہے جو وہ ڈیون میں اکثر سننے جایا کرتی تھیں۔ اس نے بہت سے پسندیدہ آپیراز اپنے آئی پوڈ پر محفوظ کر رکھے ہیں۔
گارفیلڈ، پپی اور منکی
جن دنوں وینڈی فارم پر ہوتی ہے تو وہ اور میتھیو اپنی کلاس نو بجے شروع کرتے ہیں۔ وہ نوے منٹ کی تین کلاسز کرتے ہیں جن کے دوران میں وقفوں میں وہ فاک لینڈی ‘سموکو’ یا چائے اور لنچ کرتے ہیں۔ تدریس کے دوران میں میتھیو کے تین پسندیدہ کھلونے گارفیلڈ، پپی اور منکی خاموشی سے یہ سب کچھ دیکھتے رہتے ہیں۔ میتھیو کا کہنا ہے ‘میں جہاں بھی جاتا ہوں، یہ ساتھ ہوتے ہیں۔’ وینڈی بتاتی ہے کہ ہر دن کے اختتام پر میتھیو انہیں وہ کہانی بھی سناتا ہے جو اس نے اس دن لکھی ہوتی ہے۔
برق رفتاری
فاک لینڈز میں تعلیم کا وہی سلیبس رائج ہے جو برطانیہ میں ہے۔ کل میتھیو نے تین جہتوں والی اشکال کو شناخت کرنا شروع کیا تھا اور وینڈی کی مدد سے آج وہ بہت شوق سے مکعب اور مخروطی مینار بنا رہا ہے۔ اٹھاون سالہ وینڈی کہتی ہے ‘ہمیں یہاں برق رفتاری سے نصاب ختم کرنا ہوتا ہے۔ عام سکول میں، میں سائنس کے جتنے باب مہینوں میں پڑھاتی تھی، اب پانچ دنوں میں ختم کرنے ہوتے ہیں۔ لیکن میں نے تدریس کی زندگی میں اس سے بہتر کام کبھی نہیں کیا۔ ہم صرف دو ہوتے ہیں اور میتھیو پر تدریس کے اثرات ہر قدم پر نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔’
پینگوینز کا جھنڈ
جب متیھیو گیارہ برس کا ہوجائے گا تو اس کا ‘کیمپ سکول’ بند ہوجائے گا۔ نو سال کی عمر کے بعد فاک لینڈز میں بچے سٹینلے جاکر سکول میں تعلیم حاصل کرتے ہیں جہاں ان کی رہائش کے لیے ایک خصوصی ہاسٹل ہے۔ والدین کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ اگر وہ کبھی سٹینلے مختصر قیام کے لیے بھی آئیں، تو بچوں کو سکول ضرور بھیجیں۔ جب سوسی پہلی مرتبہ میتھیو کو لے کر گئی تو وہ بدحواس ہو گیا۔ ‘اتنے سارے چلاتے ہوئے بچے دیکھ کر میں گھبرا گیا جیسے کوئی پینگوینز کا جھنڈ ہو۔ میں اس سے پہلے کبھی کسی کلاس روم میں نہیں گیا تھا’ میتھیو کہتا ہے۔
ہوا سے بننے والی بجلی
سکول ختم ہونے کے بعد وینڈی اور میتھیو صوفے پر بیٹھ کر خاموشی سے کچھ پڑھتے ہیں یا کوئی کمپیوٹر گیم کھیلتے ہیں۔ لیکن وینڈی کا لیپ ٹاپ آن کرنے سے پہلے انہیں باہر دیکھنا پڑتا ہے کہ آیا ہوا اتنی تیز ہے یا نہیں۔ دراصل وینڈی کا لیپ ٹاپ ہوا سے بننے والی بجلی سے چلتا ہے۔
فون پر تدریس
جب وینڈی فارم پر نہیں ہوتی تو میتھیو فون پر سْو سے مختصر سبق لیتا ہے۔ سْو کیمپ ایجوکیشن آفس کی ایک معلمہ ہے۔ وہ فون پر پچھلا سبق دہراتا ہے اور اگلے سبق کے لیے ہدایات لیتا ہے۔ سوسی کہتی ہے ‘اِس تدریس کے دوران میں خاصی لچک ہوتی ہے اور اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ فارم پر ان دنوں کام کی کیا صورتِ حال ہے’۔ بھیڑوں سے اون اتارنے کے دنوں میں میتھیو اکثر گھر پر اکیلا تیاری کرتا ہے۔ میتھیو کا کہنا ہے کہ اسے اکثر مشکل پیش آتی ہے اور پڑھائی میں دل لگانا آسان نہیں ہوتا۔
بے بی
میتھیو بہت سے جانوروں کے درمیان پلا بڑھا ہے۔ اس کے کھیلنے کے لیے فارم پر پانچ ہزار بھیڑوں کے علاوہ بہت سے دوسرے مویشی، بارہ بلیاں، کئی مرغیاں اور کتے موجود ہیں۔ ان ہی میں بے بی نامی ایک گھوڑی بھی شامل ہے۔ ‘اگر ہم دروازہ کھلا چھوڑ دیں تو وہ دیکھنے کے لیے گھر میں گھس آتی ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں’ سوسی کہتی ہے۔
گھر سے دوری
ہینسنز ابھی تک فیصلہ نہیں پائے کہ آیا میتھیو سٹینلے تعلیم کے لیے جائے گا اور اگر جائے گا تو کب۔ لیکن اگر اسے اپنی تعلیم جاری رکھنی ہے تو فاک لینڈز کے سارے بچوں کی طرح اسے گھر سے دور رہنا سیکھنا پڑے گا۔