سفر کے بعد سفر پر سفر مقدر ہے 

مصنف : احمد کمال حشمی

سلسلہ : نظم

شمارہ : مئی 2010

 

سفر کے بعد سفر پر سفر مقدر ہے 
نکل پڑا تو میں لوٹا کبھی نہ گھر کی طرف
 
وہ جا چکاہے مجھے چھوڑ کر زمانہ ہوا
نگاہ اٹھتی ہے کیوں اب بھی رہگزر کی طرف
 
تجھے میں بھول چکا تھا مگر اچانک کل
شدید درد اٹھا سینے میں جگر کی طرف
 
زمانہ آج اسی پر رواں دواں ہے کمال
چلا تھا کل میں اکیلا ہی جس ڈگر کی طرف
٭٭٭
لوگ کتابیں ، ناول اور رسالے پڑھتے ہیں
اپنا شوق الگ ہے ہم تو چہرے پڑھتے ہیں
 
دن بھر دھوپ میں جلتے ہیں ہم تب اپنے بچے 
ہنستے کھیلتے کھاتے پیتے لکھتے پڑھتے ہیں
 
آج کل کی آہٹ میں سن لیتے ہیں کل کی آواز
حال میں ہم مستقبل کے اندیشے پڑھتے ہیں
 
مناصب ، تمغے ، اونچے عہد ے ملتے ہیں ان کو
شان میں حاکم دوراں کی جو قصیدے پڑھتے ہیں
٭٭٭