یہ سب نحس اور سعد مٹ جائیں گے
کسی دن یہ اعداد مٹ جائیں گے
بنائے ہوئے میرے سارے نقوش
یقینا مرے بعدمٹ جائیں گے
تسلسل میں جاری رہے گی حیات
مگر سارے افراد مٹ جائیں گے
٭٭٭
وہ بھی ہیں جن کے شانوں پہ بھاری ہے زندگی
اک وہ ہیں جن کو شاہ سواری ہے زندگی
الجھے ہوئے بغیر گزاری ہے زندگی
جیتی ہوئی ہے ہم نے نہ ہاری ہے زندگی
مائل ہوئے یہ کہہ کے وہ تجویز وصل پر
اچھا پڑی ہوئی ابھی ساری ہے زندگی
اب کیا کرو گے اس کو سجا سنوار کر
آخر کو اس طرف کی سواری ہے زندگی
ہوش و حواس و صبر و تواں سب ہی جا چکے
کچھ جان لے کہ اب تری باری ہے زندگی
افراد مٹتے جاتے ہیں اعداد کی طرح
لیکن محیط وقت میں جاری ہے زندگی
٭٭٭