مصدر

مصنف : بی بی سی

سلسلہ : متفرقات

شمارہ : مئی 2010

صحرا میں زیر تعمیر جدید ترین شہر

            دنیا کا پہلا کاربن فری شہر ’’مصدر’’ ابوظبی میں زیر تعمیر ہے جس میں توانائی کا واحد وسلیہ سورج کی روشنی ہو گی۔اس شہر میں نہ گاڑیاں نظر آئیں گی اور نہ ہی بلند و بالا عمارتیں۔ ابوظہبی کو انٹرنیشنل رینیوایبل انرجی ایجنسی (IRENA) کے سکریٹریٹ کی رہائش کے انتظام کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔

            اور یہ پہلا موقع ہے جب کسی عالمی تنظیم نے مشرق وسطی کے کسی شہر کو اپنے صدر دفتر کے لئے منتخب کیا ہے۔

            کاربن فری ’’مصدر ’’ شہر مکمل طور پر قابل تجدید توانائی سے اپنی ضروریات پوری کر کے دنیا کا صرف پہلا کاربن فری شہر ہی نہیں بنے گا بلکہ یہاں عام شہروں کی طرح ’’ردی’’ کا نام و نشان نہیں ہو گا کیونکہ ہر قسم کی ردی کو ری سائیکل کر کے دوبارہ قابل استعمال بنایا جائے گا اور اس طرح یہ دنیا کے لیئے ایک مثالی شہر ثابت ہو گا۔

            ایک چار دیواری کے اندر تعمیر ہونے والے اس شہر کو قدیم عرب شہر کی طرز پر تعمیر کیا جارہا ہے جہاں تنگ گلیاں عمارتوں کے سائے کی وجہ سے بھی ٹھنڈی رہیں گی اور اسی طرح پورے شہر میں ٹھنڈک کے احساس کے لیئے ’’لونر ٹیکنالوجی’’ استعمال کی جائے گی۔

            پٹرول اور ڈیزل کی روایتی گاڑیاں صرف شہر کے صدر دروازے سے باہر تک محدود رہیں گی جس کے بعد یا تو پیدل سفر کیا جاسکے گا یا پھر ڈرائیور کے بغیر چلنے والی مقناطیسی گاڑیاں استعمال کی جاسکیں گی۔ بازاروں اور گلیوں میں پیدل سفر کیا جائے گا لیکن تھکاوٹ کی صورت میں نچلی منزل سے ڈرائیور کے بغیر چلنے والی مقناطیسی سینسر کی حامل گاڑیاں استعمال کی جاسکتی ہیں جو شمسی توانائی سے چلیں گی

            اس زیر تعمیر کاربن فری شہر کا ڈیزائن برطانوی آرکیٹیک فوسٹر اینڈ پارٹنرز نے تیار کیا ہے اور اس پر پندرہ بلین سے تیس بلین ڈالر کے درمیان لاگت آئے گی۔ یہ رقم ابوظبی کے حکمران شیخ خلیفہ بن زائد النہیان ادا کریں گے۔ مکمل ہونے پر اس شہر میں پچاس ہزار افراد قیام کر سکیں گے جبکہ ایک یونیورسٹی اور ایک ہزار تجارتی ادارے ہوں گے۔

            تعمیراتی ٹیکنالوجی میں روایتی صحرائی اور اکیسویں صدی کی انجینیرنگ ٹیکنالوجی کا مشترکہ استعمال کیا جا رہا ہے اور قابل تجدید توانائی کے لیئے صحرامیں چمکتے ہوئے سورج کی حدت کو استعمال میں لایا جائے گا اور اس طرح’’مصدر ’’شہر آج کی دنیا میں مکمل طور پر قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے پاور حاصل کرکے دنیا کا سب سے پہلا صفر کاربن شہر ہی نہیں بلکہ ڈیزائن میں نئی طرز کی ٹیکنالوجی کی ترقی اور تجارتی اعتبار سے کثیر جہت سرمایہ کاری کا مرکز بنے گا۔

٭٭٭