انسان کا ہر عیب چھپا دیتی ہے کرسی
بدھو کو بھی ذی شان بنا دیتی ہے کرسی
شب بھر میں یہ مفلس کو بنا دیتی ہے زردار
سوئی ہوئی قسمت کو جگا دیتی ہے کرسی
گاؤں میں جو مشہور ہو ‘گلو’ کے لقب سے
اس شخص کو ‘گلیشیر’ بنا دیتی ہے کرسی
وہ لوگ جو مریل سے نظر آتے ہیں پہلے
ان لوگوں کی توندوں کو بڑھا دیتی ہے کرسی
تاعمر وہ پھر اس کے لیے بھرتا ہے آہیں
اک بار جسے جلوہ دکھا دیتی ہے کرسی
وہ لوگ جو رہتے ہیں کرائے کے مکاں میں
بنگلوں میں انہیں لا کے بٹھا دیتی ہے کرسی
گر صاحب کرسی ہے فقط تین ہی فٹ کا
اس بونے کو چھ فٹ کا بنا دیتی ہے کرسی
وہ لوگ جو اک لفظ ادا کر نہیں سکتے
تقریر کا فن ان کو سکھا دیتی ہے کرسی
نزدیک نہیں آتا نیاز اس کے کوئی بھی
جس شخص کو اک بار گرا دیتی ہے کرسی