امریکہ میں لاہور

مصنف : زیف سید

سلسلہ : متفرقات

شمارہ : جنوری 2010

            آپ نے لاہوریوں کا من پسند مقولہ یقینا سنا ہوگا کہ لاہور لاہور ہے، یایہ کہ جس نے لاہور نہیں دیکھا وہ ابھی پیدا ہی نہیں ہوا۔ پھر ناصر کاظمی کا یہ شعر بھی آپ کی نظر سے گزراہوگا:

شہرِ لاہور، تیری رونقیں دائم آباد
تیری گلیوں کی ہواکھینچ کے لائی مجھ کو

            مگر آپ کو یہ جان کر شاید تعجب ہو کہ امریکہ کی ریاست ورجینیا میں بھی ایک قصبہ لاہور کے نام سیموجود ہے۔ اس قصبے کا نام کیسے پڑا، کس نے رکھا، اس کے پیچھے بڑی دل چسپ کہانی ہے۔

            اور وہ کہانی کچھ یوں ہے کہ 1857ء کی جنگِ آزادی کی خبریں جب امریکہ پہنچیں اور لاہور کا نام بار بار سننے اور پڑھنے کو ملتا رہا، تو اس علاقے میں رہنے والے ایک خاندان کو یہ نام اس قدر پسند آیا کہ انہوں نے اپنے قصبے کا نام لاہور رکھ لیا۔

            اگر کولمبس نے براعظم امریکہ دریافت کیا تھا تو اس امریکی لاہور کی دریافت کا سہرا نام ور صحافی اکمل علیمی صاحب کے سر ہے۔ یہ لاہور کے باسی رہے ہیں اور اب کافی عرصے تک وائس آف امریکہ سے وابستہ رہے ہیں۔ ایک دن اپنی گاڑی میں جاتے جاتے یہ کسی غلط موڑ پر مڑ گئے اور اب جو چلے ہیں تواچانک سامنے لاہور کا سائن بورڈ نظر آ گیا۔ پہلے تو انہیں اپنی بصارت پر شبہ ہوا کہ ابھی لمحہ بھر قبل تو امریکہ میں تھے، اب یک لخت داتا کی نگری میں کیسے جاپہنچے۔ گاڑی سے اترے اور ایک دو لوگوں سے بات چیت کی تو اس لاہور کا احوال معلوم ہوا۔

            وائس آف امریکہ کے عمران صدیقی کو جب اس لاہور کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے اس قریہ جاں فزا کا رخ کیا۔ انہیں اس قصبے کی سیر اور اس کے باسیوں سے بات چیت کے دوران کئی دل چسپ باتوں کا پتا چلا۔

            مائیک پچھلے 26 برسوں سے لاہور میں مقیم ہیں، اور اس اعتبار سے پکے ‘لاہوریے’ کہلائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شروع میں جب لوگ گاڑیوں میں لدے لدے یہاں آتے تھے اور قصبے کے سائن بورڈ کے سامنے کھڑے ہوکر تصویریں کھنچواتے تھے تو ان کو بڑی حیرت ہوتی تھی کہ آخر ماجرا کیا ہے۔ کافی عرصے بعد انہیں معلوم ہوا کہ دراصل اسی نام سے ایک شہر پاکستان میں بھی ہے اور یہ لوگ اس کی یاد میں یہاں آتے ہیں۔

            لاہور کا نام سن کر کشاں کشاں یہاں آنے والے زائرین کی والہانہ محبت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ ایک دن ان میں سے کوئی ‘زندہ دل’ قصبے کا سائن بورڈ ہی اکھاڑ کر لے گیا۔نورنغمی صاحب ورجینیا ہی میں آباد ہیں۔ ان کی پیدائش لاہور کی ہے اس لیے اس نام کے قصبے سے ان کی رغبت فطری ہے۔ ان کا منصوبہ ہے کہ اس لاہور میں زمین خرید کر یہاں ایک ‘منی لاہور’ قائم کریں۔

            انہوں نے ایک دل چسپ بات یہ سنائی کہ کئی دفعہ ایسا بھی ہواہے کہ امریکہ میں رہنے والے کسی شخص نے پاکستانی لاہور کے پتے پر خط لکھا لیکن ملک کا نام لکھنا بھول گیا، اور وہ خط سیدھا اس لاہور کے ڈاک خانے میں پہنچ گیا۔ یہاں کے رہنے والے ایسے لفافوں پر پاکستان لکھ کر دوبارہ ‘سپردِ ڈاک’ سپرد کردیتے ہیں۔

            اگر نور نغمی صاحب کا امریکی لاہور میں پاکستانی لاہورکی رونقیں آباد کرنے کا منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ جائے تو واشنگٹن ڈی سی اور ورجینیا میں اتنے پاکستانی شہری آباد ہیں کہ شہرِ لاہور کی گلیوں کی ہوا امریکی فضاؤں میں بھی مہک سکتی ہے۔

(بشکریہ ،و ائس آف امریکہ ڈاٹ کام)

٭٭٭