اس ریسٹورنٹ میں بھارتی رہنما لال کشن ایڈ وانی، قائد اعظم کی بیٹی دینا واڈیا، سابق صدر پرویز مشرف، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے علاوہ کئی امریکی سفیر اور دیگر ملکوں کے اہم سفارتکار کھانا کھانے آچکے ہیں۔
لاھور کی تاریخی بادشاہی مسجد کے ساتھ اس شہر کا معروف شاہی محلہ واقع ہے۔ یہ محلہ لاھور کی ہیرا منڈی کا حصہ ہے۔ گنجان آباد اس علاقے میں ایک ایسا عجیب وغریب ریسٹورنٹ واقع ہے جس کی شہرت بین الاقوامی ہوچکی ہے۔ اقبال احمد نامی شخص نے چار منزلہ ایک رہائشی عمارت میں یہ ریسٹورنٹ قائم کیا ہے جس کا نام Cooco‘s Den ہے۔ اس عمارت کی پہلی منزل پر جب پہنچیں تو وہاں تقسیم ہند سے پہلے کا ایک مندر دکھائی دیتا ہے جہاں آج تک روزانہ دیے جلائے جاتے ہیں۔
اقبال احمد نے بتایا کہ اْنیس سو سینتالیس میں اْن کا خاندان پٹیالے سے لاھور آیاتو اْن کو یہ مکان الاٹ ہوا۔ اْن کے بقول ہندووں کی یہ مقدس عمارت تھی جس کا نام سرکاری ریکارڈ میں Holy Castle درج ہے۔ اقبال احمد کا کہنا تھا کہ اْن کے خاندان والوں نے اس مکان میں جو حصہ مندر کے لیے مختص ہے اس کو اسی طرح رہنے دیا کیونکہ سب مذہب قابلِ احترام ہیں۔ اقبال احمد نے بتایا کہ ریسٹورنٹ کی چھت پر انہوں نے اسی مندر کی گھنٹیوں کے ساتھ ساتھ "ورجن میری" کا ایک مجسمہ بھی نصب کر رکھا ہے۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریسٹورنٹ کی چھت پر جو مہمان کھانا کھانے آتے ہیں تو وہ سامنے مسلمانوں کی عالیشان مسجد کو دیکھتے ہیں اس کے ساتھ ہی ساتھ اْن کو سکھوں کا گوردوارہ بھی دکھائی دیتا ہے اور مندروں کی گھنٹیاں اور "ورجن میری" کا مجمسہ لگا کر انہوں نے اس خطے کے چار بڑے مذاہب کی نشانیوں کو یکجا کر کے یہ پیغام دیا ہے کہ تمام مذاہب کے لوگوں کو مل جل کر رہنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں اقبال احمد نے بتایا کہ اْنیس سو چھیانوے میں اْنہوں نے اس ریسٹورنٹ کی ابتداکی اور اس کے مخصوص محل وقوع کی وجہ سے لوگوں کو اس میں دلچسپی پیدا ہوئی تاہم اْن کے بقول خوش قسمتی سے کچھ سفارتکار یہاں آئے اور اْن کو یہ ریسٹورنٹ بہت پسند آیا تو اسطرح اس کی شہرت بین الاقوامی ہوگئی۔ اقبال احمد کا کہنا تھا کہ اس ریسٹورنٹ میں لاتعداد غیر ملکی اور ملکی اہم شخصیات آچکی ہیں۔ جن میں بھارتی لیڈر لال کشن ایڈوانی، قائد اعظم کی بیٹی دینا واڈیا، سابق صدر پرویز مشرف، چیف جسٹس افتخار چوہدری کے علاوہ کئی امریکی سفیر اور دیگر اہم سفارتکار بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے لیے صدر اوباما کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہالبروک بھی یہاں کھانا کھانے آچکے ہیں۔
سکیورٹی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں اقبال احمد نے بتایا کہ اْن کو دھمکی والے خط بھی ملتے ہیں تاہم تیرہ برس سے وہ یہ ریسٹورنٹ چلارہے ہیں اور یہاں ہزاروں غیر ملکی آکر کھانا کھا چکے ہیں مگر خدا کا شکر ہے کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔
اقبال احمد نے کہا کہ اْن کے ریسٹورنٹ میں گھر کا پکا ہوا پاکستانی کھانا پیش کیا جاتا ہے جس کو غیر ملکی لوگ خاص طور پر بہت پسند کرتے ہیں اور اْن کے ریسٹورنٹ کی پودینے کی چٹنی مہمانوں کی خاص توجہ کا مرکز بنتی ہے۔ رقص اور موسیقی سے اپنے خاندان کے تعلق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اقبال احمد نے کہا کہ اْن کو اپنے اس خاندانی پیشے پر فخر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جس طرح استاد امانت علی خاں اور استاد فتح علی خاں کے گھرانے کو مہاراجہ پٹیالہ کی سرپرستی حاصل تھی اسی طرح رقص کے حوالے سے اْن کے خاندان کا بھی مہاراجہ کے دربار میں اچھا مقام تھا۔